آسمان کو چھوتی ہوئی مہنگائی
مہنگائی کا گراف دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ غرےب نادار لوگوں کا جےنا حرام ہو گےا ہے اور گداگری کی انتہا ہو گئی ہے۔ پرےشان حال خواتےن چہرے چھپائے ٹرےفک لائٹ بند ہوتے ہی بھےک مانگ رہی ہوتی ہےں۔ بعض اوقات ےہ گمان ہوتا ہے کہ ےہ گداگر نہےں ہے بلکہ مجبوری کے تحت بھےک مانگ رہی ہےں۔ کچھ دن ہوئے اےک خاتون بھےک مانگتے ہوئے شرم محسوس کر رہی تھی۔ مےں نے کچھ روپے دئےے تو گو منہ پر نقاب تھا مگر اس کی آنکھےں اشک بار تھےں۔ ےہ اےک خاتون نہےں تھی بلکہ کئی سفےد پوش گھرانے اس طرح کے ہےں جن کے گھر چولہا نہےں جلتا۔ہمارا ملک غربت کے اندھےروں مےں بھٹک رہا ہے۔زمانہ بدل گےا ہے صدی بدل گئی ہے دنےا کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ ہم ترقی کرنے کی بجائے پستی کی طرف گامزن ہےں۔اس ملک کی آب و ہوا، پھل سبزی، خدا کی ہر نعمت مےسر ہے اور سب سے بڑی نعمت آزاد ملک ہے۔ ہماری پہچان ہے اس ملک مےں لےکن ہمارا نظام اچھا نہےں نظام تبدےل کرنے کےلئے کوئی آگے نہےں بڑھتا۔ےہ کام زےادہ اہم ہے،جلسے جلوس اور ہر وقت اسمبلےوں کی توڑ پھوڑ کے علاوہ ملک کےلئے کوئی کام نہےں کر رہے۔اس قدر مہنگائی ہے،لوگ آنسوﺅں سے رو رہے ہےں اور اللہ سے گڑ گڑا کر التجا کر رہے ہےں کوئی تو مسےحا آئے جو اس ملک کو تباہ و برباد ہونے سے بچا لے،بے حسی کی بھی انتہا ہے۔
ہمارے مقدر مےں صرف تےن سےاسی جماعتےں رہ گئی ہےں۔ان کو خدا کا خوف نہےں کہ چند روزہ زندگی ہے اور اس فانی زندگی کےلئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہےں جےسے ساری زندگی انہوں نے جےتے رہنا ہے۔دنےا کے جھمےلوں مےں الجھے ہوئے ہےں۔کوئی اےسا سسٹم بنائےں جو ان غرےب لوگوں کو دو وقت کی روٹی مےسر آجائے۔ اللہ جب عہدہ دےتا ہے تو وہ کڑی آزمائش بھی دےتا ہے۔وہ ےہ دےکھنا چاہتا ہے،ان کو اتنا نوازا ہے کےا ےہ مےری مخلوق کی حاجت روائی کرےنگے۔ انکے مسائل حل کرے گا۔ لےکن عہدہ ملنے کے بعد دنےاوی جھنجھٹ مےں مبتلا ہو کر اسلام کے سارے قوانےن بھی بھول جاتے ہےں لےکن اللہ کی لاٹھی بڑی بے آواز ہے اور وہ رسی دراز کرتا ہے ان کا طرز عمل دےکھنے کےلئے شاےد وہ سنبھل جائےں اور لوگوں کی خدمت کرےں۔ مگر کسی فرائض کا ان کو خےال نہےں رہتا۔صرف اےک لگن ہوتی ہے کہ ہم کس طرح مضبوط ہونگے ہماری کرسی کہےں چھن نہ جائے لےکن انہےں عہدے کے نشے مےں خبر نہےں ہوتی کہ اللہ صرف”کن“ کہے تو سب کچھ سےکنڈ مےں تباہ و برباد ہو جائے گا۔
مےں تو ےہ بھی کہوں گی کہ نام کے مسلمان ہےں۔اللہ کے احکام پر عمل نہےں کرتے۔اللہ کے قوانےن کےا ہے، اللہ کو کس طرح خوش کرنا ہے۔ مگر غفلت برتتے ہےں اور اس کا نتےجہ ےہ ہوتا ہے کہ انکی رسی مزےد اور دراز کرتا ہے تاکہ ےہ دےکھ سکے کہ شاےد ےہ باز آجائےں اور توبہ کرےں۔وہ مےری مخلوق کےلئے کچھ کرےں مگر اےسا کچھ نہےں ہوتا تو اللہ لوگوں سے ناراض ہو جاتا ہے اور پھر اسکا عذاب لوگوں پر نازل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جےسے کرونا سے کئی جانےں گئےں اور مزےد جا رہی ہےں۔لوگ اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو سےلاب کی تباہ کارےاں شروع ہو گئےں جو ابھی تک لوگ سےلاب سے متاثر ہو رہے ہےں اور در بدر کی ٹھوکرےں کھا رہے ہےں۔روپےہ گےا،گھر رےت کے گھروندوں کی طرح پانی مےں بہہ گئے۔وہ اللہ سے کھلے آسمان تلے التجا کر رہے ہےں کہ” تو ہی ہمےں کچھ دے سکتا ہے۔لوگوں سے کےا امےد لگائےں۔ جو چندے کی رقم ہی راستے مےں خرد برد کر دےں ان مےں سے ہمےں کتنا حصہ ملے گا۔ اے اللہ اپنے بندوں کے دلوں مےں رحم ڈال انکو ہماری روضی کا وسےلہ بناتاکہ ہمےں بھی کوئی آسرا مل جائے“۔مگر ےہ بھی کہوں گی ان لوگوں کی تکلےفوں کو رفع کرنے کےلئے صاحب حےثےت لوگوں نے چندے بھی دئےے ہےں اور مزےد دے بھی رہے ہےں لےکن اگر زےادہ سے زےادہ چندہ دے دےں تو انکے خزانوں مےں کمی نہےں آئےگی۔ مےں اپنے رئےس لوگوں سے اپےل کرونگی اور بار بار کہوں گی۔جتنا ممکن ہو سکے لوگوں کی مدد کرےں اور اپنی آخرت سنوارےں،رہی بات صاحب اقتدار کی وہ اےک جادوئی فٹ بال گےم کھےل رہے ہےں۔ان کو ہوش نہےں ہے مگر اس ملک مےں بسنے والے لوگ بھی انسان ہےں اللہ جس کو توفےق دے تو انسان ہی انسان کی مدد کرے گا۔ ےہ ملک بھی انہی لوگوں سے قائم ہے، اگر ٹرےفک لائٹ مےں اس عورت کو اس طرح گڑگڑا کر روتے نہ دےکھتی تو شاےد ےہ کالم لکھنے پر مجبور نہ ہوتی۔
مہنگائی کے خاتمے کےلئے سابق حکومت کو ےا بےرونی قوتوں کو مودِ الزام ٹھہرانے سے کچھ فائدہ نہےں ہو گا۔ ذخےرہ اندوزوں اور ان تمام عناصر کو جو مہنگائی مےں اضافے کے سبب بنتے ہےں۔ ان کو کٹہرے مےں لانا ہو گا۔ کےا وجہ ہے کہ چےنی کی قےمت مےں اضافہ ہوا، کمےشن بنا، رپورٹ آئی لےکن کوئی کاروائی نہےں ہو ئی۔ جب تک قانون کی حکمرانی نہےں ہو گی۔ اس وقت تک ہمارے مسئلے حل نہےں ہونگے۔