پنجاب اسمبلی،شورشرابا،گورنر کیخلاف قرارداد، 3بل منظور،اپوزیشن کا واک آئوٹ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی نے گورنر پنجاب کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب کی معزولی اور صوبائی کابینہ کی تحلیل پر قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ہے۔ میاں اسلم اقبال کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کے متن میں کہاگیا ہے کہ گورنر پنجاب کی جانب سے گزشتہ شب رات کے اندھیرے میں دستور و قواعد کو یکسر پامال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی معزولی اور صوبائی کابینہ کی تحلیل کا حکم نامہ جاری کیا گیا۔ بلاتاخیر گورنر پنجاب کے حکم نامے کو بنیاد بنا کر وزیراعلیٰ کے دفتر کے انخلا، صوبائی کابینہ کی تحلیل اور چودھری پرویز الٰہی کی بطور عبوری وزیراعلیٰ کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ گورنر پنجاب کے ان پے درپے غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات سے صوبائی مقننہ کی حیثیت اور اسمبلی کو حاصل اختیارات پر بھی کاری ضرب لگی ہے۔ اقدام ازخود منتخب ایوان پر حملہ اور صوبے کے کروڑوں ووٹرز کی توہین ہے۔ گورنر پنجاب نے اپنے حلف سے روگردانی کی ہے۔ مذمت کی جائے اور اسے اس معزز ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جائے۔ اراکین اسمبلی دستور و قانون اور ایوان کے استحقاق پر رات کی تاریکی میں مارا گیا یہ ڈاکہ کسی طور پر گوارا نہیںکریں گے۔ صدر مملکت اِس شرمناک اقدام کا نوٹس لیں اور انہیں فوری طور پر منصب سے معزول کرنے کا اہتمام کریں۔ یہ ایوان وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی پر مکمل اعتماد کا اظہارکرتا ہے اور گورنر کے اقدامات کے خلاف سپیکر کی رولنگ کی مکمل تائید و توثیق کرتا ہے۔ پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن گورنر پنجاب کے خلاف قرارداد سے پہلے ہی ایوان سے واک آئوٹ کر گئی تھی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 12 منٹ کی تاخیر سے سپیکر محمد سبطین خان کی زیر صدارت شروع ہوتے ہی گورنر کے اقدام پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدام پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ اجلاس میں حکومت کے 149 اور اپوزیشن کے 115 ممبران موجود تھے۔ اس دوران قرآن پرنٹنگ اینڈ ریکارڈنگ ترمیمی بل، خاتم النبین یونیورسٹی لاہور اور گجرات یونیورسٹی ترمیمی بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کرلیا گیا، تینوں بل حکومتی رکن میاں شفیق نے ایوان میں پیش کیے تھے۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ بلز کی منظوری پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں، دین کی حفاظت کے بل کی منظوری پر اچھا پیغام جاتا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ جو دو بل جو پاس ہوئے اس پر حکومت و اپوزیشن کا اچھا کردار ہے، وزیراعلی لائق تحسین ہیں جو ممبر بھی اس بل میں شامل رہے اللہ ان کو بھی اجر دے گا۔ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی، ہمارا بھی وہی فیصلہ ہوگا۔ راجہ بشارت نے گورنر پنجاب کے ا قدام کے خلاف تحریک استحقاق ایوان میں پیش کی تو سپیکر نے تحریک استحقاق کو سپیشل کمیٹی 8 کو بھیج دیا جو اس کی دو ماہ میں رپورٹ دے گی۔ میاں اسلم اقبال نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب نے شب خون مارا، جس کی مذمت کرتے ہیں۔ اسمبلی کی طاقت کو انڈر مائن کیا جو عوام ممبر اسمبلی کو دیتی ہے۔ 58ٹو بی کی یاد تازہ کی گئی، گورنر نے دم چھلا بن کر ایوان کی تقدس پامال کیا۔ گورنر کو استحقاق کمیٹی کے سامنے لایا جائے پوچھا جائے‘ کون گورنر کے پاس سائن کروانے گیا، اگر آمریت رکھنی ہے تو بسم اللہ اگر جمہوریت رکھنی تو جمہوری اقتدار کی قدر، آئین کے آگے سرنڈر کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اس حد تک چلی گئی کہ گورنر کے ذریعے غیر آئینی اقدام کیاگیا۔ وفاقی حکومت سے سوال ہے کہ سات ماہ پہلے مہنگائی تھی اس سے آٹھ سو گنا زیادہ مہنگائی ہے۔ بیرونی سازش سے پاکستان کو کشکول والا ملک بنا دیا ہے۔ غریب عوام تمہارے دور میں بھوکی مر رہی ہے۔ وفاق میں بیٹھے لوگ چور منی لانڈر ہیں۔ ایوان میں دوطرفہ شور کے دوران مسلم لیگ نون کے رہنما رانا مشہود احمد خان نے کہاکہ اگر ہائوس ان آرڈر ہوگا تو تب ہی بولوں گا وگرنہ کسی کو بولنے نہیں دوں گا۔ رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ جب گورنر نے کیبنٹ کو معطل کر دیا تو پرویز الٰہی کو کہا کہ نئے وزیر اعلی تک کام جاری رکھیں۔ میں پوری اپوزیشن کی نمائندگی کررہا ہوں اگر ہم نہیں بولیں گے تو کوئی نہیں بولے گا۔ راجہ محمد بشارت نے کہا دوسروں پر تنقید سے پہلے بتائیں جو رات کو کیا وہ کیا آئینی و قانونی ہے؟ ڈی نوٹیفکیشن سے انکار و مذمت اور قرارداد بھی لائیں گے۔ ہم پرویز الہی پر اعتماد کی قرارداد لارہے ہیں، عینک اتار کر دیکھ لیں اکثریت ایوان میں بیٹھی ہے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ پرویز الہی منتخب وزیر اعلی ہیں اور رہیں گے۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی رانا شہباز نے کہا کہ گندا کام گورنر نے پنجاب پر شب خون مار کر کیا ہے۔ رات کو ان کے چہرے دیکھنے والے تھے۔ گورنر کی ڈگری جعلی ہے چیک کروا لیں۔ اب گورنر کو پنجاب میں رہنے کا حق نہیں ہے۔ یہ مجھ پر ایسے ٹوٹ پڑے جیسے کتے ٹوٹ پڑتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ ڈرپوک ہے، وہ بھاگ گیا ہے، آئیں پنجاب میں۔ شہبازشریف تین تین ٹوپیاں تبدیل کررہے ہیں۔ آصف زرداری کو بلاکر منڈی لگا لی ہے۔ حرام کی کمائی پر لعنت ہے‘ گورنر پنجاب نے ایوان پر شب خون مارا اسے سزا دی جائے۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے ہاشم ڈوگرنے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی لہر واپس آ گئی ہے۔ وزیر داخلہ کا کام دہشت گردی کو روکنا ہے وہ سارے کام چھوڑ کر لاہور بیٹھا ہوا ہے۔ گورنر پنجاب کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ پولیس کے جوان دہشت گردی میں شہید ہوئے اس پر افسوس ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے رہے اور خوب شور شرابا رہا۔ اپوزیشن اراکین حکومتی بنچوں کے سامنے آگئے۔ گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے۔ امپورٹڈ حکومت نامنظور کی نعرے بازی کی گئی۔ جواباً اپوزیشن اراکین نے گھڑی چور کے نعرے لگائے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس 26 دسمبر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔