• news

تجار کا فروغ ، چین کر غزستان، اربکستان ریلوے منضوبہ پشاور تک بڑھائیں گے


لاہور(کامرس رپورٹر )پاکستان میں کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیف نے دونوں ممالک کے درمیان موجود وسیع تجارتی مواقع سے فائدہ اٹھانے اور موجودہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ گزشتہ روز کرغزستان ٹریڈ ہاﺅس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں پاکستانی خریداروں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے یہاں کرغزستان کی مصنوعات کی نمائش کی جائے گی۔ پاکستان اور کرغزستان کے مابین خوشگوار تعلقات قائم ہیں لیکن موجودہ دوطرفہ تجارت 8 سے 9 ملین ڈالر ہے۔ جو ان کی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک محدود شعبوں میں تجارت کر رہے ہیں جس میں اضافے کیلئے انہیں متنوع شعبوں میں تجارت کے فروغ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کرغزستان نے رواں سال پاکستان کو کوئلہ برآمد کیا ہے اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہونے کی وجہ سے پاکستان کو مزید مصنوعات فراہم کر سکتا ہے جبکہ پاکستان سے کرغزستان کو فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات سمیت بہت سی اشیاءبرآمد کی جا سکتی ہیں۔ کرغزستان بھارت سے ماربل درآمد کر رہا ہے اور پاکستانی ماربل ایکسپورٹرز بھی اس مارکیٹ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ سفیر نے کہا کہ چین، کرغزستان، ازبکستان ریلوے منصوبے کو مستقبل میں افغانستان کے راستے پشاور تک بڑھایا جائے گا جو تجارتی تعلقات کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ گذشتہ روز کو پاکستان اور کرغزستان نے اقتصادی و تجارتی تعاون اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ روابط کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ کرغزستان ٹریڈ ہاﺅس (کے ٹی ایچ) کے چیئرمین مہر کاشف یونس، جو وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر اور گولڈ رنگ اکنامک فورم کے نائب صدر بھی ہیں، نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کے ٹی ایچ دونوں ممالک کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا اور دلچسپی رکھنے والے پاکستانی تاجروں کو سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کیلئے کرغزستان کا دورہ کرنے میں سہولت فراہم کی جائے گی۔دریں اثناءلاہور چیمبر کے وسیع کاروبار ی تجربات، پاکستان اور کرغزستان کے درمیان کاروباری تعلقات کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات ہیں۔ بین الاقوامی حالات کی وجہ سے، خاص طور پر یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ، علاقائی ممالک کے درمیان بہتر اقتصادی تعلقات کا مطالبہ کرتا ہے کیونکہ عالمی معیشت کی موجودہ حالت چیلنجنگ ہے۔ان خیالات کا اظہار کرغزستان کے سفیر اولان بیک توتوئیف نے لاہور چیمبر میں ایک اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے سفیر کا استقبال کیا ۔سفیر نے کہا کہ کرغزستان تمام شعبوں میں زیادہ موثر اور بامعنی انداز میں اقتصادی تعاون کے وسیع امکانات پیش کرتا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر یقینی طور پر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان اور کرغزستان او آئی سی، ایس سی او اور ای سی او وغیرہ جیسی اہم بین الاقوامی تنظیموں کے رکن ہیں جبکہ دونوں ممالک 1992 سے دوستانہ اور خوشگوار تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ہم مذہبی اور ثقافتی رشتوں میں بھائی چارے کے مضبوط رشتے رکھتے ہیں۔ دوطرفہ تجارت پاکستان اور کرغزستان کے باہمی تعلقات کی شاید ہی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے دونوں ممالک کے درمیان بہت کم اشیاءکی تجارت ہو رہی ہے۔، انہوں نے کہا کہ کرغزستان سے پاکستان کی درآمدات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں، تاہم کچھ ادویات اور کھیلوں کی اشیاءکرغزستان کو برآمد کی جا رہی ہیں۔کاشف انور نے بتایا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے جاری کردہ تجارتی اعدادوشمار کے مطابق 2020-21 میں کرغزستان کو پاکستان کی کل برآمدات تقریباً 2 ملین ڈالر تھیں جو 2021-22 میں تقریباً 2.6 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ہم کرغزستان کی کل درآمدات سے بہتر حصہ حاصل کرنے کے خواہاں ہیں جو گزشتہ سال کے دوران تقریباً 5.6 بلین ڈالر تھیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فارماسیوٹیکل سیکٹر خصوصی طور پر ذکر کا مستحق ہے کیونکہ پاکستان نے اس شعبے میں بہت ترقی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرغزستان کی جانب سے ادویات کی کل درآمدات 190 ملین ڈالر کی تھیں جبکہ پاکستان کا حصہ صرف 1.5 ملین ڈالر کے قریب تھا۔کاشف انور نے کہا کہ پاکستان کرغزستان کو مختلف اشیا برآمد کرنے کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے۔ٹیکسٹائل کی بات کریں تو کرغزستان سے ملبوسات کی اشیاءکی درآمدات 350 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں۔دریں اثناءایران کے قونصل جنرل محمد رضا نظیری نے اپنی الوداعی ملاقات میں کہا کہ پنجاب پاکستان کا ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی مرکز ہے۔پنجاب اور ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، جن کے مشرق کے بارے میں فلسفہ اور نظریات نے ایران کے اسلامی انقلاب کی بنیاد کا کام کیا، دونوں ہی ایرانی عوام کے دلوں میں عزیز ہیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے انہیں اپنے چار سالہ دور کی کامیابی سے تکمیل پر مبارکباد دی اور ایران کی فارن سروسز میں ان کی مستقبل کی کاوشوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔رضا نظیری نے مزید کہا کہ ایران کے کل ویزوں کا 60 فیصد لاہور میں قونصلیٹ جنرل نے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان انتہائی خوشگوار تعلقات ہیں لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ لاہور چیمبر کے صدر ایک تجارتی وفد کی ایران میں قیادت کریں گے کیونکہ بہت سے چھوٹے، درمیانے اور مکمل تجارتی وفود پہلے ہی ایران کا دورہ کر چکے ہیں اور ایران میں اعلیٰ کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ ایرانی کونسل جنرل نے ہمیشہ لاہور چیمبر کے ممبران کے لیے ایرانی قونصلیٹ کے دفتر کے دروازے کھلے رکھے

ای پیپر-دی نیشن