• news

کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گو ٹھ آباد کئے گئے


 کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کورٹ نے کہا ہے کہ کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ آباد کیے گئے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس جمال خان مندوخئل اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ کی سرکاری زمینوں پر قبضہ اور زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ نے سندھ کی سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کراکر سندھ حکومت کو 6 ہفتوں میں آپریشن سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ آباد کئے گئے۔ گوٹھ آباد اسکیم کے تحت پورے کے پورے غیر قانونی گوٹھ آباد کئے گئے۔ سہراب گوٹھ کے اطراف تو ایس ایچ اوز نہیں جاسکتے۔ آپ کا ایس ایچ او کہتا ہے رینجرز لی مدد چاہئے۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن سے استفسار کیا کہ کراچی میں قبضہ اور تجاوزات ختم کرانے کیلئے کیا اقدامات کئے؟ سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن نے کہا کہ زمینوں کے ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کا عمل جاری ہے۔ کمپیوںٹرائزیشن کے حوالے سے نیا پروجیکٹ بنایا گیا ہے۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کب تک چلے گا؟ سرکاری زمینوں پر قبضہ برقرار ہے اور مسلسل ٹائم لے رہے ہیں۔ آپ ٹھیک لینڈ ریفارمز کردیتے تو عدالتوں کو 80 فیصد بوجھ کم ہوجاتا۔ یہاں قبرستان تک نہیں ہیں لوگوں کو دفنانے کی جگہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ قبضہ مافیا کو زمینوں پر بٹھا دیا جاتا ہے اور اصل مالکان ر±ل جاتے ہیں۔ سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن نے بتایا کہ کارروائی ہوتی ہے تو مظاہرین جمع ہوجاتے ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر آپ کی پولیس اس قابل نہیں تو محکمہ ختم کردیں، ہر کام میں رینجرز کیوں مدد کریں گے؟ یہاں قبرستان تک نہیں ہیں لوگوں کو دفنانے کی جگہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ قبضہ مافیا کو زمینوں پر بٹھا دیا جاتا ہے اور اصل مالکان ر±ل جاتے ہیں۔عدالت نے صوبے کی سرکاری زمینوں پر قبضے کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ نے ا?ئی جی سندھ کو حکم دیا کہ تمام ایس ایس پیز کو ڈپٹی کمشنرز کی معاونت اور فورس فراہم کرنے کی ہدایت کی جائے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکریٹری رینجرز کو بھی معاونت کی ہدایت جاری کریں۔ عدالت نے سندھ حکومت کو 6 ہفتوں میں سرکاری زمینوں پر قبضہ اور آپریشن سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ 

ای پیپر-دی نیشن