وزیراعظم سیلاب زدگان کو بھولے نہیں
گزشتہ ہفتے جب عمران خان ملک کی دو صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے اعلانات کررہے تھے اور اس سازش کو پروان چڑھانے کیلئے عمران خان نے کئی ہفتوں سے لاہور میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اس کے لئے مختلف چالیں چلی جارہی تھیں۔عین اس وقت ملک کے وزیراعظم محمد شہباز شریف عوام کو درپیش ایک حقیقی مسئلے سیلابی آفت کی طرف توجہ مرکوز کئے ہوئے تھے۔ یہ فرق ہے تخریب اور تعمیر کا۔ اور یہی فرق ہے ایک حقیقی مدبر لیڈرشپ کااور تخریب پسند اپوزیشن ذہنیت کا۔ جس دن سے عمران خان حکومت سے باہر ہوئے ہیں، اس وقت سے ملک کو سیلاب کی سنگین آفت کا سامناہے ۔ تین کروڑکے قریب عوام سیلابی ریلے کی تباہی کا شکار ہوئے، ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے، لاکھوں گھر زیرآب آگئے، سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں برباد ہوکر رہ گئیں۔ پاکستان کا ایک تہائی حصہ طوفانی سیلاب کی نذر ہوگیا۔ آٹھ ماہ گذرگئے، یخ بستہ سردی کا موسم عروج پر ہے۔ مجبور اوربے آسراسیلاب زدگان کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ ان آٹھ ماہ کے دوران عمران خان نے درجنوں جلسے کئے، جلوس نکالے، وطن عزیز میں انتشار اور مہنگائی کو فروغ دیا۔ کچھ لوگ سیلاب سے تباہ ہوئے، ملک کے باقی باسی مہنگائی اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔ مگر عمران خان اپنے سیاسی مفادات کے چکر سے نہیں نکل سکے۔ وہ ایک روز ٹیلی تھون پر بیٹھے اور پانچ ارب روپے کا خطیر فنڈسیلاب فنڈ کے ضمن میں اکٹھے کرنے کا دعویٰ کیا۔مگر یہ سیلاب فنڈکہاں لگا، کسی کو کوئی پتہ نہیں، عمران خان کو سیاسی جھگڑوں اور مفادات سے فرصت ملے ،تو وہ سیلاب فنڈ کے پانچ ارب روپے سیلاب سے متاثرہ مستحقین تک پہنچانے کی فکر کریں۔ مگر آفرین ہے وزیراعظم شہباز شریف پر جنہوں نے جنرل اسمبلی اجلاس سے اپنے تاریخی خطاب میں سیلاب زدگان کی حالت زار کی تصویر کشی کی، اور پھر مصر کے شہر شرم الشیخ میںمنعقدہ موسمیاتی کانفرنس میں یہ کہنے کی جرا¿ت کی کہ ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی میں ایک فیصد حصہ بھی پاکستان کا حصہ نہیں،بلکہ یہ سارا کیا دھرا ترقی یافتہ جدید ممالک کا ہے ، جو فضائی آلودگی کا سبب بن رہے ہیں۔ اور پاکستان جیسے ترقی پذیرو پسماندہ ممالک کو بے موسمی بارشوں اور سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔
وزیراعظم نے بجا طور پر یہ مطالبہ کیا کہ ترقی یافتہ اقوام پاکستان کے سیلابی نقصانات کا ازالہ اور تلافی کریں۔ یو این او کے سیکرٹری جنرل نے بھی وزیراعظم کے مطالبات کی تائید کی ۔اس طرح وزیراعظم کی کوششوں سے امریکہ ، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات ،چین اور دیگر ممالک نے پاکستان کے کروڑوں سیلاب زدگان کے لئے وافر مقدار میں امدادی اشیاءاور رقوم فراہم کیں۔ اسی امداد کے سہارے پاکستان نے سیلاب کے ماروں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ جبکہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سابق وزیراعظم عمران خان کے برعکس ذاتی انااور سیاسی مفاد کا لحاظ کئے بغیر لٹے پٹے پاکستانیوں کی بحالی اور تعمیر ِ نو کیلئے کئی ایک منصوبوں کو پروان چڑھایا ہے۔ وہ کسی لمحے اپنے فرض منصبی سے غافل نہیں رہے۔ ان کے سینے میں گوشت پوست کا ایک دل دھڑکتا ہے جو اپنے پاکستانی عوام کیلئے بے چین اور مضطرب رہتا ہے ۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سیلاب سے متاثرہ ضلع خیرپور کے تعلقہ کوٹ ڈیجی اور پیرگوٹھ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ، سیلاب سے صوبے میں بہت تباہی ہوئی ہے، وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو بھرپور وسائل فراہم کئے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین میں 70 ارب روپے تقسیم کئے ہیں،عوام کی خدمت اور ان کی فلاح و بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بحالی اور تعمیر نو کا کام کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے تاہم دادو کے زیر آب علاقوں سے پانی نکالنے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 90 لاکھ بچوں سمیت تقریباً 2کروڑ افراد کو حکومت کی جانب سے امداد کی اشد ضرورت ہے اور خوراک اور ادویات کی فراہمی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اربوں روپے درکار ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں 2 ارب 75 کروڑ روپے کے عطیات دینے پر سمندر پار پاکستانیوں کی تعریف کی اور کہا کہ یہ رقم سیلاب متاثرین کی فلاح و بہبود کے لئے شفاف طریقے سے خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے سیلاب زدہ لوگوں کو یقین دلایا کہ حکومت ان کی مناسب رہائش کے لئے مکانات تعمیر کرے گی۔ وزیراعظم نے عارضی کیمپوں میں سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقات کی اور انہیں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری بحالی اور تعمیر نو کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ زیادہ تر سیلاب زدہ علاقوں سے پانی نکال دیا گیا ہے اور بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں سے سیلابی پانی نکالنے کے لئے اقدامات تیز کرنے ، اضافی مشینری، افرادی قوت اور وسائل بروئے کار لانے اور سردی کی آمد کی وجہ سے متاثرین کی بحالی کے عمل کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک قومی خدمت ہے، قومی خدمت کے جذبے کے ساتھ ہی کام کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا اور بحالی کے کام کا معائنہ کیا۔
یہاں میں ان تنظیموں کا بھی خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنہوں نے سیلاب زدگان کی مدد کیلئے دن رات ایک کئے رکھا اور اس وقت بھی ان تنظیموں کے کارکنان موقع پر موجود ہیں۔ ان میں امریکہ کی ہیلپنگ ہینڈ، جماعت اسلامی پاکستان کی ذیلی فلاحی تنظیم ’الخدمت فاﺅنڈیشن‘ اور ڈاکٹر امجد ثاقب کی انسان دوست تنظیم ’اخوت‘ بھی شامل ہے ۔