ہمارے عظیم قائد
ہمارے قائداعظم تاریخ عالم کی ایک ایسی عظیم الشان اورنابغہ روزگار شخصیت ہیں کہ ایک زمانہ اور کُل جہاں اس کا معترف ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنا پر برصغیر کی مردہ مسلم قوم کو ازسر نو زندہ کیا۔ نہ صرف زندہ کیا بلکہ اس میں ایسا جوش و جذبہ اور آزادی کی تڑپ پیدا کردی کہ دیکھتے ہی دیکھتے اس غلام قوم نے غلامی کی زنجیریں توڑ ڈالیں اور اپنے عظیم قائد کی بے مثال رہنمائی میں آزاد وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ یہ قائداعظم کی بے مثال رہنمائی تھی کہ آج ہم آزاد وطن کی فضائوں میں سانس لے رہے ہیںاور دنیا میں سراٹھاکر جی رہے ہیں۔
قائداعظم نے اپنی بے مثال حکمت و بصیرت، شاندار ذہانت، خداداد قابلیت، انتھک محنت، کمال ہمت و شجاعت، مستقل مزاجی، خلوص نیت، صداقت، دیانت، شرافت، بے خوفی، اصول پسندی، صاف گوئی اورثابت قدمی کے ذریعے ایسا عظیم الشان کارنامہ کر دکھایاکہ جو پاکستان کی صورت میں رہتی دنیا تک زندہ و تابندہ رہے گا۔ قائداعظم کی بے مثل وباکمال اور سحرآفریں شخصیت کی یہی وہ اعلیٰ صفات تھیں کہ جن کی بدولت وہ آج بھی نہ صرف اپنوں کی آنکھ کا تاراہیں بلکہ غیر بھی ان کی خوبیوں اور قائدانہ صلاحیتوں کے معترف ہیں۔ دنیا بھر کے مشاہیر، جن میں دانشور، سیاست دان، فلسفی، ادیب اور حکمران شامل ہیں قائداعظم کو خراج تحسین و عقیدت پیش کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ہر باشعور انسان ہمارے قائداعظم کی صلاحیتوںکا گرویدہ ہے۔
مشہور و معروف عالم دین، مفسر، محدث، تحریک پاکستان کے نامور اور پرجوش کارکن حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر کھل کر مسلم لیگ کی حمایت کی اورہر موقع پر قائداعظم کا ساتھ دیا، پاکستان کے لئے تکلیفیں برداشت کیں اوردن رات جدوجہد کی، قیام پاکستان کے بعد قائداعظم نے ان ہی کے ہاتھوںسے جھنڈا بلند کروایا۔قرآن وحدیث کے یہی نامور عالم، قائداعظم کے حوالے سے گواہی دیتے ہیں:’’شہنشاہ اورنگزیب کے بعد ہندوستان نے اتنا بڑا مسلمان پیدا نہیں کیا جس کے غیرمتزلزل ایمان اور اٹل ارادے نے دس کروڑ شکست خوردہ مسلمانوں کی مایوسیوں کو کامرانیوں میں بدل دیا ہو۔‘‘ قائداعظم کی ہمشیرہ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح جو تاعمر ہر وقت اور ہر جگہ قائداعظم کے ساتھ ہیں اور جو قائداعظم کی ہمدم و رازدار تھیں، اپنے بھائی کے بارے میں گواہی دیتی ہیں: ’’قائداعظم بچپن ہی سے بڑے بے باک، صاف گو اوراعلیٰ کردار کے مالک تھے۔خدمت خلق خدا اور دکھی انسانیت کی ہمدردی ان کی زندگی کے اصول تھے۔ انہیں لفظ ناکامی سے سخت چڑ تھی ان کا خیال تھا کہ زندگی میں کوئی چیز ناممکن نہیں۔‘‘
مولانا ظفر علی خان تحریک آزادی کے ایک مشہور ومعروف رہبر، نامورادیب، بے مثال صحافی اور بے نظیر نعت گو شاعر ہیں،وہ لکھتے ہیں:
’’تاریخ ایسی مثال بہت کم پیش کر سکے گی کہ کسی لیڈر نے مجبور و محکوم ہوتے ہوئے انتہائی بے سروسامانی اور مخالفت کی تندو تیزآندھیوں کے دوران دس برس کی قلیل مدت میں ایک مملکت بنا کر رکھ دی ہو۔‘‘سرآغا خان،اسماعیلی فرقے کے روحانی پیشوا فرماتے ہیں:
’’میں شاہوں سے ملا ہوں، فرمانروائوں کو دیکھا ہے۔ ساری عمر عالی دماغ لوگوں میں گزاری ہے۔ قوموں کے عروج و زوا کو و قریب سے دیکھا ہے اور میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ جناح کے پائے کا روئے زمین پر ایک بھی رہنما نہیں ہے۔ قدرت نے اسے فزوں ترقوت فیصلہ عطا کی ہے۔‘‘ ہندوستان کی آزادی کی سرگرم خاتون کارکن،اور مدبر خاتون سروجنی نائیڈو فرماتی ہیں:
’’محمد علی جناح ایک عظیم انسان تھے۔ ان کی سربلندی اور عظمت یک جہت تھی اورخلوص مقصد ان کا سرچشمہ تھا۔ ان کے احساس فرض کی وحدت کبھی ٹھنڈی نہ پڑی۔ ذاتی زندگی بالکل پاکیزہ، سیاسی زندگی وقیع اور بے داغ تھی۔‘‘
اینی بیسٹٹ، برطانوی عیسائی خاتون، انہیں تحریر و تقریر دونوں میں بلند مقام حاصل تھا۔ متعدد تصانیف بھی یادگار ہیں۔ قائداعظم کے حوالے سے لکھتی ہیں:
’’جناح جیسی شخصیت بنی نوع انسان کی آزادی کے گلے کا ہار ہے جس کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی۔‘‘
معروف برطانوی صحافی پیا ٹیکسن لارنس لکھتا ہے:۔ ’’قائداعظم کو کسی قیمت پر بھی خریدا نہیں جاسکتا اور اس بات کو ہندوستان کا ہر فرد جانتا ہے۔ حتیٰ کہ خود ہندوبھی اس بات کے معترف ہیں کہ آج تک انہوں نے ذاتی اغراض کے پیش نظر کسی شخص یا کسی مقصد کو نقصان نہیں پہنچایا۔ اپنی بے لوث خدمات کے عوض آج وہ تمام ہندوستان کے مسلمانوں کے قائداعظم ہیں۔‘‘کانگریس کے رہبر ورہنما اور ہندوئوں کے عظیم لیڈرپنڈت جواہرلال نہرو جو سیاسی معاملات و نظریات میں تو یقینا قائداعظم کے مخالف تھے اور دونوں کے نظریات اورراستے جدا جدا تھے مگر وہ بھی قائداعظم کے کردار کے معترف تھے لہٰذا وہ کہتے ہیں:
’’انسان کا قیمتی سے قیمتی سرمایہ یہی ہے کہ وہ اعلیٰ کرداراور عمدہ سیرت کا نمونہ ہو۔ مسٹر جناح کی اعلیٰ سیرت و کردار وہ مؤثر حربہ تھے جن کے ذریعے انہوں نے اپنی زندگی بھر کے معرکے کو سر کرلیا۔‘‘
ہندوئوں کے قائد، مہاتماگاندھی بھی ہمارے قائداعظم کو زندہ باد کہتے ہیں:
’’جناح کا خلوص مسلّم ہے۔ وہ ایک اچھے آدمی ہیں وہ میرے پرانے ساتھی ہیں۔ میں انہیںزندہ باد کہتا ہوں۔‘‘
پروفیسر ڈاکٹرقمراقبال نے قائداعظم مشاہیرکی نظر میں بڑی خوبصورتی سے بیان کئے ہیں۔ اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ اتنے عظیم لیڈر قائداعظم محمد علی جناح کے اصول وضوابط اور محبت الوطنی کو ہم اپنے اعلیٰ کردار سے کس طرح خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔