• news

اعظم سواتی کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت ‘ نوٹس جاری 


اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے متنازع ٹویٹ کیس میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کی دخواست ضمانت میں فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔  سماعت کے دوران اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ٹویٹس پوسٹ نہیں کیں، اعظم سواتی کا کسی ادارے کو بدنام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، تفتیش مکمل ہونے کے بعد بھی پراسیکیوشن کے پاس اعظم سواتی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں، پٹیشنر کی عمر 75 سال اور عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔ عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت 2جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔ بابر اعوان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران اعظم سواتی کی اپنے ٹویٹس سے لاتعلقی کا اظہار کرنے سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ اسی طرح کی خبر ہے جس طرح خبریں دینے والوں کو پاکستان کے بچ جانے والے چھ بلین کا پتہ نہیں، نہ ہی ان کو یہ نظر آ رہا ہے کہ جو چھ بلین لیا گیا ہے وہ ایا کہاں سے ہے،1992 کے بعد پہلی بار کمرشل بینکوں میں لوگوں کے اکائونٹس سے ڈالرز نکالے گئے ہیں، ملک ڈیفالٹ کر رہا ہے، کل بلوچستان میں کتنے واقعے ہوئے ہیں۔ اسی عدالت کے جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ایک ٹویٹ سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کی جانب سے جیل سے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے نام خط سے متعلق خبروں پر واضح کیا ہے کہ اعظم سواتی کا کوئی خط ہائیکورٹ کو موصول نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق اعظم سواتی نے آئی نائن میں سی آئی اے سب جیل میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو پہنچانے کے لیے جمع کرایا۔ اعظم سواتی کے خط میں کہا گیا ہے کہ مجھے چیف جسٹس کی عدالت پر اعتماد نہیں کیس دوسری عدالت منتقل کریں، آپ کے فیصلے میں تاخیر کی وجہ سے مجھے اغوا کرکے بلوچستان اور پھر سندھ لے جایا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن