• news

سیلاب: 197,658 اقتصادی ادارے متاثر ،5.3 بلین امریکی ڈالر نقصان :سمیڈا


لاہور(کامرس رپورٹر )سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیڈا نے ایس ایم ایز پر حالیہ سیلاب کے اثرات کے بارے میں اپنی ابتدائی تشخیصی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ سمیڈا کے سی ای او ہاشم رضا نے گزشتہ روز رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ سیلاب سے ملک بھر میں 197,658 اقتصادی ادارے متاثر ہوئے ہیں جن کے نقصان کا تخمینہ 5.3 بلین امریکی ڈالر ہے۔ افتتاحی تقریب سے کوئٹہ، دادو، ڈی جی خان اور سوات کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور نے بھی انٹرنیٹ کے ذریعے خطاب کیا۔ سی ای او سمیڈا نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب ملکی تاریخ کی بدترین قدرتی آفات میں سے ایک تھا جس سے 33 ملین سے زیادہ لوگ یعنی ملک کی کل آبادی کا 14% حصہ سیلاب اور شدید بارشوں سے بری طرح متاثر ہواہے۔سیلاب نے ملک کے 160 میں سے 90 سے زیادہ اضلاع کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان میں 90 اضلاع کو ’’آفت زدہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ کل 90 اضلاع میں سے 32 کا تعلق بلوچستان، 24 سندھ، 17 خیبرپی کے، 9 گلگت  بلتستان، 5 آزاد جموں و کشمیر اور 3 کا پنجاب سے ہے۔ س
میڈا کی مرتب کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ہاشم رضا نے بتایا کہ اس تحقیق میں 2022 کے سیلاب کے اثرات کا وسیع پیمانے پر تجزیہ کیا گیا ہے جس کا مقصد صوبائی اور ضلعی سطحوں پر ایس ایم ایز پر سیلاب کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔ نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے 71 اضلاع میں کاروبادی اداروں کا جاء یزہ لیا گیا۔ سندھ، خیبر پی کے، بلوچستان اور پنجاب کے سائٹ وزٹ کے ذریعے سیکنڈری ڈیٹا اور پرائمری ڈیٹا اکٹھا کیا گیا تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا سکے۔ ملک بھر میں سیلاب سے متاثر ہونے والے ایس ایم ایز کے نقصان اور انکی  بحالی کیلئے درکار مدد کی نشاندہی اس تحقیق کا بنیادی مقصد تھا۔سی ای او سمیڈا نے اعتراف کیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک رسائی میں دقت اور معاشی اداروں کے تازہ ترین ضلعی سطح کے اعداد و شمار کی عدم دستیابی کی وجہ سے تحقیق کی اپنی کچھ مجبوریاں تھیں۔تحقیق کے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے، سی ای او سمیڈا نے بتایا کہ نتائج کے مطابق 25 فیصد کاروباری ادارے سیلاب میں مکمل طور پر تباہ ہو گئے تھے، جبکہ باقی ایس ایم ایز کو سپلائی میں خلل صارفین میں کمی، بجلی میں تعطل، سڑکوں پل اور دیگر ٹرانسپورٹ نیٹ ورک میں خلل کی وجہ سے مجموعی طور پر 1.4 بلین روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ سروے شدہ ایس ایم ایز میں سے 20% سے زیادہ کا تخمینہ ہے کہ انہیں سالانہ سیلز ٹرن اوور میں 1.3 بلین روپے کا نقصان ہوا ہے۔کاروبار کی بحالی کیلئے، 86% سروے شدہ ایس ایم ایزنے مخصوص مصنوعات، ان پٹ یا خدمات میں سبسڈی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور 57% سروے شدہ ایس ایم ایز نے نئے قرضوں تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سندھ میں  کاروباری اداروں نے کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے کم شرح سود پر نئے قرضوں تک رسائی اور مخصوص پروڈکٹس، ان پٹس یا خدمات کی سبسڈی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پنجاب میں سیلاب سے متاثر ہونے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو کاروبار کو دوبارہ شروع کرنے کیلئے یوٹیلیٹی بل کی ادائیگیوں اور فنانسنگ کی لاگت میں کمی کے ساتھ مدد کی ضرورت ہے، بلوچستان میں ایس ایم ایز نے نئے قرضوں اور کرائے میں امداد کا مطالبہ کیا ہے جبکہ، خیبر پی کے میں سروے شدہ ایس ایم ایز نے حکومت سے نئے قرضوں، نقد رقم کی منتقلی اور پروڈکٹس کیلیے ان پٹس یا خدمات کی رعایتی فراہمی کی صورت میں تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن