• news

حکومت گوشت کے شعبے کو صنعت کا درجہ دے:صدر ایل سی سی آئی کاشف انور


لاہور(کامرس رپورٹر )لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے میٹ ایکسپورٹرز کے وفد سے ملاقات کے دوران حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ گوشت کے شعبے کو صنعت کا درجہ دے کیونکہ ان کی برآمدات ملک کے صف اول کے برآمدی شعبوں کے مساوی ہیں۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر چوہدری ظفر محمود، نائب صدر عدنان خالد بٹ، لاہور چیمبر کی قائمہ کمیٹی برائے میٹ ایکسپورٹ کے کنوینر میاں عبدالحنان، سیکرٹری جنرل میٹ ایسوسی ایشن سید حسن رضا، لاہور چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران راجہ حسن اختر اور محمد تنویر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان 3 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی بین الاقوامی حلال گوشت،خوراک کی مارکیٹ میں بڑا حصہ حاصل کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس صلاحیت اور تمام مطلوبہ وسائل موجود ہیں۔ گوشت کے شعبے کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے۔ ہوائی اڈوں پر گوشت ہینڈلنگ کیلئے مناسب جگہ نہیں ہے اس لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی اس مسئلے کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ سکیننگ کے عمل کیلئے ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے۔ جانوروں کی بیماری کی اطلاع دینے کا مکینزم وضع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ بین الاقوامی حلال گوشت، خوراک کی تجارت کا حجم 3 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے لیکن دنیا کیلئے حلال فوڈ کی مارکیٹ بننے کیلئے تمام وسائل کے باوجود پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔ حکومت کی طرف سے کچھ اہم اقدامات اس شعبے کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ حلال مصنوعات کی ترویج ہمارا قومی ایجنڈا ہونا چاہیے کیونکہ اس سے برآمدات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ عالمی حلال فوڈ مارکیٹ تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔
 بہترین اسٹریٹجک پوزیشن، متحرک حلال فوڈ سیکٹر اور وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لاکھوں صارفین کیلئے براہ راست گیٹ وے ہونے کے باوجود، بین الاقوامی حلال فوڈ ٹریڈ میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے حلال مصنوعات کی مانگ میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ حلال مصنوعات کی برآمد کی حوصلہ افزائی کرے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حلال مصنوعات کے فروغ کیلئے کام کر رہا ہے لیکن حکومت کو اس شعبہ کیلئے مراعات کا اعلان کرنا اور اس شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ دینا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن