تھر کول ،پورٹ قاسم کو پاکستان ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنیکا فیصلہ
لاہور( این این آئی)حکومت نے 58.240 ارب روپے کے منصوبے کے ذریعے تھر کول اور پورٹ قاسم کو پاکستان ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ معیشت کی ضرورت کے مطابق بڑی تعداد میں نقل و حمل کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے کہا گیا ہے کہ منصوبے کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے اور جلد ہی اس کی منظوری متوقع ہے۔ منصوبے کی کل لاگت 58.240 ارب روپے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور سالانہ ترقیاتی منصوبے کے ذریعے مساوی لاگت کے اشتراک کی بنیاد پر فراہم کی جائے گی۔اس منصوبے میں 105 کلو میٹر طویل ٹریک کی تعمیر شامل ہے جس میں 24.58 کلو میٹر لوپ لائن نئے سنگل لائن ریلوے ٹریک کا بنیادی ڈھانچہ تھر کول مائنز سے نئے چھور اسٹیشن تک اور 18 کلو میٹر طویل نئے ڈبل لائن ٹریک 9کلو میٹرکی تعمیر شامل ہے۔ ہر طرف بن قاسم ریلوے اسٹیشن سے پورٹ قاسم تک 4.20 کلومیٹر لمبی لوپ لائنیں شامل ہیں۔ریلوے روٹ پر 14 پلیٹ فارمز کے ساتھ سات ریلوے سٹیشنوں کی تعمیر منصوبے کے کام کے دائرہ کار میں ہے اور 7 سٹیشنوں میں سے 2 بڑے سٹیشن بالترتیب تھر کول مائنز اور نئے چھور اسٹیشن پر قائم کیے جائیں گے اور 2 بڑے سٹیشنوں کے درمیان 5 انٹرمیڈیٹ سٹیشن قائم کیے جائیں گے۔بجلی کا بنیادی ڈھانچہ جیسے گرڈ پاور کی فراہمی بڑے سٹیشنوں پر، سائٹ پر جنریشن سیٹ اور سولر پاور انٹرمیڈیٹ سٹیشنوں پرسٹیشنوں پر آلات کو بجلی فراہم کرنے کیلئے فراہم کی جائے گی۔ موسمی اور شدید بارشوں کے دوران فلڈ فلڈنگ سے ٹریک کی حفاظت کیلئے، وقفے وقفے سے کلورٹس فراہم کیے جائیں گے تاکہ ٹریک پر سیلابی پانی کا بہا ئوہو۔
اس منصوبے کا بنیادی مقصد تھر کول مائنز اور پورٹ قاسم کو نیو ریل لنکس کے ذریعے پاکستان ریلویز نیٹ ورک سے جوڑنا ہے اور بڑھتی ہوئی معیشت کی ضرورت کے مطابق بڑی تعداد میں نقل و حمل کی سہولیات فراہم کرکے سیکٹرل مقاصد سے ہم آہنگ ہے۔ مجوزہ منصوبہ انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کے زمرے میں آتا ہے۔اس منصوبے کو تھر کے کوئلے کی جغرافیائی رکاوٹوں کو توڑنے اور ملک بھر میں اس کی نقل و حمل کے قابل بنانے اور کوئلے کی نقل و حمل کا ماحول دوست موڈ فراہم کرنے کیلئے قابل اعتماد اور موثر ریلوے انفراسٹرکچر فراہم کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اگر ریلوے کے ذریعے نقل و حمل کیا جائے تو سڑکوں پر ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی کم سے کم ہوگی۔یہ منصوبہ پاکستان ویژن 2025 کے ستون کے مطابق درآمدی بل لانے کے لیے مقامی تھر کوئلے کے استعمال کو قابل بنائے گا اور تھر کے کوئلے کی توسیع کو ایندھن کی لاگت کو معقول بنانے کیلئے فعال کرے گا اس طرح بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی لانے کے علاوہ تھرپارکر کی مقامی آبادی کی ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔