دو اقتصادی نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں دو اقتصادی نظام ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ قوم کو آئندہ بجٹ سود سے پاک چاہیے۔ ملک کے 99فیصد عوام غیرسودی نظام چاہتے ہیں۔ مرکزی بنک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے چنگل سے نکالا جائے۔ سٹیٹ بنک نوٹیفکیشن جاری کرے کہ کوئی بھی بنک ملک میں سودی کاروبار نہیں کرے گا۔ حکومت مخلص ہے تو صنعتی، زرعی، انفرادی قرضوں پر سود ختم کر کے اصل زر واپس لے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے قومی اسمبلی میں متعارف کرایا جانے والا امتناع سود بل پاس کرے۔ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر من و عن عمل کرے قوم کو حکمرانوں پر اعتماد نہیں، اعلانات کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وہ اسلام آباد میں ’’حرمتِ سود اور عملی اقدامات‘‘ کے موضوع پر قومی سیمینار کی صدارت کر رہے تھے۔ تقریب سے تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان، سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان، نائب امرا جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ایم این اے عبدالاکبر چترالی، ماہر معیشت ڈاکٹر طاہر منصوری، ڈاکٹر عتیق الرحمن و دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔ ملک میں اسلامک بنکنگ کے علاوہ کوئی اور بنکاری نظام نہیں چل سکتا، اسلامی بانڈز جاری کیے جائیں اور وفاقی شرعی عدالت کا قانونی سٹیٹس نافذ کیا جائے۔ سراج الحق نے کہا کہ سودی نظام شیطانی نظام ہے اور پاکستان کے عوام ہی نہیں پوری انسانیت کے مسائل کی جڑ ہے۔ اس نظام سے صرف ایک قلیل طبقہ جو کہ شاید دو فیصد سے بھی کم ہے، فیض یاب ہو رہا ہے جب کہ کروڑوں اربوں انسان غربت، بے روزگاری، مہنگائی، ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ سراج الحق نے لاہور پریس کلب کے سالانہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو دلی مبارکباد دی۔
سراج الحق