پاکستان میں حکومت بدل گئی شعبہ صحت کے حالات نہ بدل سکے
اسلام آباد(رانا فرحان اسلم/خبرنگار)سال 2022 میں پاکستان میں حکومت بدلی لیکن شعبہ صحت کے حالات نہ بدل سکے وزارت قومی صحت سال 2022 میں صحت کے شعبے میں نمایان اصلاحات کرنے اور کارکردگی میں بہتری لانے میں کامیاب نہ ہوسکی اسلام آباد کے ہسپتال پمز یا پولی کلینک،پاکستان نرسنگ کونسل،پاکستان میڈیکل کمیشن، پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرنگ انڈسٹری،قومی ادارہ برائے صحت،ایم ڈی کیٹ غرض تمام شعبہ جات میں تنازعات بد انتظامی اور ناقص کارکردگی کا عنصر غالب رہا گذشتہ سال کی نسبت پولیو کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہواسال 2022 میں پاکستان میں 18پولیو کیسز رہورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اہم کامیابی کروناوائرس میں کمی او ربچوں کیلئے حفاظتی ویکسین کی مفت فراہمی ہے شہر اقتدار جیسے مثالی شہر کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں ایم اے آئی مشینوں کی دستیابی رواں سال بھی یقینی نہ بنائی جاسکے شہریوں کو ادویات کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا بھی رہا وزارت قومی صحت میں متعدد افسران کی تبدیلیاں بیورو کریسی کی جانب سے تاحال اصلاحات اور بہتری کی کوشش نہیں کی گئی ہے پولی کلینک پمز ہسپتالوں،نرم، فیڈرل میڈیکل ہسپتال،سینٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ ،پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل،سمیت متعدد محکموں اورایڈز، ہپاٹائٹس، ٹی بی سمیت متعد د منصوبوں کے مستقل سربراہان کاتقرر نہ ہوسکا پاکستان میڈیکل کمیشن کا ایم کیڈ امتحان تنازعات کاشکار رہا ہے۔رواں سال ملک میں صحت اورغذائیت کے شعبیمیں غیرمعمولی اقدامات نہ ہوسکیاور نیوٹریشن منصوبہ کیلئے بجٹ منظور نہ ہوسکاکرونا وائرس کے باعث صحت کے شعبے میں مسائل میں اضافہ ہوا ہے ملک میں پولیو،ڈینگی،ایڈز، ہپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہواملک میں سرکاری نئے ہسپتالوں کی تعمیر،ہسپتالوں کے بیڈز میں اضافہ او ر دو سال تک کے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کا ہدف پورا نہ ہو سکا پاکستان ٹی بی ملیریا،ہپاٹائٹس سمیت دیگربیماریوں کے لحاظ سیچھٹاخطرناک ملک ہے پائیدار ترقی اہداف 2030حاصل کرنے کیلئے بڑی کامیابی نہ ملی سکی پاکستان تاحال نوزائیدہ اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح کے لحاظ سے خطرناک ممالک میں شامل ہے ملک نئے ڈاکٹر ز سپشلسٹ اورڈینٹل ڈاکٹرکی رجسٹریشن ہدف میں بھی بہتری کے باوجود ملک میں مریضوں کیلئے صحت کی سہولیات بین الاقوامی معیار کے مطا بق نہ ہوسکی ہیں ملک بھر میں رجسٹرڈ میڈیکل و ڈینٹل ڈاکٹرز کی تعداد دو لاکھ 72 ہزار او رسرجن کی تعداد 50 ہزار ہے ملک میں تقر یبا 1500 افراد کیلئے ایک بیڈ 9 ہزار افراد کیلئے ایک ڈینٹل ڈاکٹر ،957 افراد کیلئے ایک میڈیکل ڈاکٹر ،00 21 افراد کیلئے ایک نرس دستیاب ہے۔ملک میں دس لاکھ نرسز کی قلت اور اسی طرح ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی قلت بھی موجود ہے۔