2پاکستان بن گئے ، ٹرا ئیکا نے استحصال کیا ، گوادر میں مظا ہرین پر تشدد کیخلاف آج احتجاج کریں گے : سراج لحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ نے استعمال کیا اور ٹرائیکا نے مل کر عوام کا استحصال کیا۔ ملک مافیاز، قبضہ گروپوں، ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے چنگل میں ہے۔ پاکستان کے اندر دو پاکستان بن چکے۔ ایک ظالم اشرافیہ دوسرا مجبور مظلوم کروڑوں افراد کے لیے۔ حکمران جماعتوں کی پالیسیوں میں تسلسل، انہوں نے مل کر ملک کی معیشت اور اخلاقیات کا جنازہ نکالا۔ حکمران اشرافیہ ایکسپوز ہو گئی۔ یہ دو فیصد لوگ اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ملک کو انقلاب کی ضرورت ہے۔ آئین و قانون اور عوام کی حکمرانی قائم کرنا ہو گی۔ جماعت اسلامی کا پیغام اسلامی انقلاب کا پیغام ہے۔ یہ منزل حاصل کر کے رہیں گے۔ وہ منصورہ میں اسلامک لائرز موومنٹ کے زیراہتمام تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت بھی موجود تھی۔ امیر جماعت اسلامی نے گوادر کے پرامن مظاہرین پر پولیس کریک ڈاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور مرکزی و صوبائی حکومت کے غیر جمہوری اور غیر آئینی ظالمانہ اقدام کے خلاف آج تمام صوبائی ہیڈکوارٹرز اور جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام اپنا حق مانگ رہے ہیں، جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ امیر جماعت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد سے تین روز قبل انتخابات ملتوی کرنے پر حکومت اور الیکشن کمشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور سوال کیا الیکشن کمشن ایسے فیصلے کن لوگوں کی ڈکٹیشن پر کرتا ہے، عوام کو ان کے بنیادی حق سے کیسے محروم رکھا جا سکتا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ امن اور رزق ہر ذی حیات کی بنیادی ضرورت ہے۔ مگر پاکستان میں اس وقت خوف اور بھوک کا راج ہے۔ ملک پر 35برس ڈکٹیٹروں اور بقیہ عرصہ نام نہاد جمہوری لیڈروں نے حکومت کی۔ سندھ میں گزشتہ ساڑھے 14برسوں سے پیپلز پارٹی جب کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی حکومت میں ہے جو ملک کی 15کروڑ آبادی اور تقریباً 55فیصد سے زائد رقبہ پر مشتمل ہے۔ پاکستان وسائل سے مالامال ہے، یہاں غربت، جہالت، بے روزگاری، مہنگائی کے ذمہ دار نااہل حکمران ہیں۔ ملک میں 75برسوں سے لوٹوں، نوٹوں اور بوٹوں کی سیاست جاری ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کرپٹ اشرافیہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر عملی جدوجہد کا آغاز کریں۔