گزشتہ حکومت بلدیا تی انتکابات کرانے کو تیا ر تھی نہ مو جودہ کو دلچسپی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق سنگل بنچ فیصلہ کے خلاف پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل میں وفاقی حکومت، الیکشن کمشن سمیت دیگر فریقین اور درخواستگزاران کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیے۔ پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیاکہ اسی معاملے میں پہلے بھی آپ کا فیصلہ موجود ہے، سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے جسٹس محسن اختر کیانی کا پرانا فیصلہ پڑھا اور کہاکہ اس عدالت نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کالعدم قرار دیا تھا، یونین کونسلز کی تعداد 50سے بڑھا کر 101 کردی گئی اور الیکشن ملتوی ہو گئے، جون میں بھی الیکشن شیڈول تھا لیکن حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا دی تھی، ابھی گیارہ دن پہلے حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد 101 سے 125 کردی، الیکشن کمیشن شیڈول کا اعلان ہو چکا، تمام تیاریاں مکمل ہیں، درخواست گزار وکیل نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق سابق چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا فیصلہ پڑھا اور کہاکہ پولنگ ڈے کا اعلان ہو چکا، ریٹرننگ آفیسر الیکشن کمیشن کا عملہ سب تیار ہے، 222 ملین پاکستان کی آبادی ہے تو 205 ملین صرف اسلام آباد کی کیسے ہے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 205 ملین آبادی صرف اسلام آباد کی؟، جس پر وکیل نے کہا کہ جو سمری منظور کرائی گئی اس میں لکھا ہے 205 ملین، اسی حکومت نے چھ ماہ پہلے آبادی کے لحاظ سے 101 یونین کونسلز کیں اب 125 کردیں، چھ ماہ میں اتنی آبادی بڑھ گئی کہ حکومت نے فوری 125 یونین کونسلز کردیں، وفاقی حکومت نے 20 دسمبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا، 20 دسمبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے چیلنج کیا۔ عدالت نے کہاکہ اگر الیکشن کمیشن انتخابات نا کرائے تو کیا یہ عدالت حکم دے سکتی ہے؟۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ پہلے گزشتہ حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے میں تیار نہیں تھی اب یہ حکومت دلچسپی نہیں رکھتی۔ وکیل نے کہاکہ اس عدالت کو حکومت نے انڈر ٹیکنگ دی تھی کہ وہ 101 یونین کونسلز پر الیکشن کرائیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے توہین عدالت درخواست کیوں فائل نہیں کی ؟، جس پر پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ میں نے سنگل بنچ کے سامنے توہین عدالت کی درخواست فائل کی تھی، عدالت نے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا، درخواست گزار وکیل نے کہا ایڈمنسٹریٹر ایم سی آئی کی کوئی اتھارٹی نہیں۔ پی ٹی آئی وکیل نے الیکشن کمیشن کو آج منگل کو فیصلہ سنانے سے روکنے کی بار بار استدعا کی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں کہا لیکن الیکشن نہیں کرایا، اس حکومت نے بھی کہا لیکن الیکشن نہیں کرایا، شاید سیاسی جماعتوں کو بلدیاتی الیکشن نا کرانا سوٹ کرتا ہو۔ سردارتیمور اسلم ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آج بدھ تک فیصلہ سنانے سے روکا جائے، یا پھر الیکشن کمیشن کا فیصلہ اس عدالت کے فیصلے سے مشروط کردیا جائے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کی اپیل پر فوری حکم امتناعی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کل فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے۔