خواتین پر کام کرنے کی پابندی کے بعد انسانی حقوق تنظیموں کا افغانستان سے انخلا شروع
کابل(آئی این پی)افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کے این جی اوز میں کام کرنے کی پابندی کے اعلان کے بعد امدادی تنظیموں کرسچن ایڈ اور ایکشن ایڈ نے بھی افغانستان میں سرگرمیاں معطل کردی ہیں، اس طرح افغانستان میں اپنا کام معطل کرنے والی عالمی تنظیموں کی تعداد چھ ہوگئی ہے،برطانوی کرسچن ایڈ نے افغانستان میں اپنے کام کو معطل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور طالبان سے پابندی کو منسوخ کرنے کی اپیل کردی،برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ طالبان افغانستان میں غیر سرکاری تنظیموں میں خواتین کے کام پر پابندی لگا کر انہیں معاشرے سے خارج کرنا چاہتے ہیں،برطانوی وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لیں ، انہوں نے کہا طالبان کے فیصلے سے لاکھوں افغانوں کو انسانی امداد اور رسد کی فراہمی روک دی جائے گی،افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے قائم مقام سربراہ نے طالبان حکومت میں قائم مقام وزیر اقتصادیات پر زور دیا کہ وہ غیر سرکاری تنظیموں میں خواتین کے کام پر پابندی کے فیصلے کو منسوخ کریں ،یو این مشن نے مزید کہا کہ لاکھوں افغانوں کو انسانی ہمدردی اور مدد کی اشد ضرورت ہے اس طرح کی مدد کی فراہمی کیلئے موجودہ رکاوٹوں کو دور کرنا ضروری ہے۔