اسلام آباد بلدیاتی انتخابات الیکشن کمشن کے فیصلے کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے منظور
اسلام آباد (وقائع نگار+ خصوصی نامہ نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق الیکشن کمشن نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستوں میں فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان سے معاونت طلب کرلی۔ گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے علی نواز اعوان اور جماعت اسلامی پاکستان کے میاں محمد اسلم کی درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیاکہ اسلام آباد کے آخری بلدیاتی انتخابات کب ہوئے تھے؟۔ جس پر سردار تیمور اسلم ایڈووکیٹ نے بتایاکہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نومبر 2015 میں ہوئے تھے، الیکشن کمیشن نے 2 جون کو 50 یونین کونسلز کے انتخابات کا اعلان کیا، وفاقی حکومت نے 13 جون کو یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر 101 کر دیں، 15 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی، الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت یونین کونسلز کی تعداد مزید نہ بڑھائے تو نئی حلقہ بندیاں کر دینگے، الیکشن کمیشن نے 101 یونین کونسلز پر نئی حلقہ بندیاں کر دیں، الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کے بعد اکتوبر میں نئے الیکشن شیڈول کا اعلان کیا،2017 کے بعد مردم شماری ہوئی ہی نہیں تو ایم سی آئی کو کیسے معلوم ہوا کہ آبادی بڑھ گئی ہے؟۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہاکہ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کا بل 24 گھنٹے میں منظور ہو گیا۔ ہم پراسیکیوشن ایکٹ کیلئے ڈائریکشن دے رہے ہیں لیکن وہ تو نہیں ہو رہا، عدالت نے درخواستیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو جواب کیلئے نوٹس جاری کردیے اور کہاکہ الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہو کر بتائے کہ الیکشن ملتوی کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کیوں نہ کریں؟، جو اخراجات بلدیاتی انتخابات کیلئے خرچ ہوئے وہ پارلیمنٹیرینز کی تنخواہ سے کیوں نہ کاٹے جائیں؟، عدالت نے معاونت کیلئے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیا اور سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے الیکشن کمشن کی طرف سے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کے بعد پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی۔جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلہ کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل غیرموثر قرار دیکر نمٹا دی اور ہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن مناسب وقت میں انتخابی شیڈول کو یقینی بنائیں۔ گذشتہ روز پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل سردار تیمور اسلم کے علاوہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، الیکشن کمشن کے وکیل اور لاء افسران عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن وکیل سے استفسار کیاکہ الیکشن کیوں ملتوی ہوئے، جس پر الیکشن کمیشن وکیل نے بتایاکہ کچھ نئی یونین کونسلز بنی ہوئی ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیوں پہلے حکومت سوئی ہوئی تھی، کل آپ نے جلدی میں نوٹیفکیشن میں اسلام آباد کی آبادی 205 ملین کردی گئی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وہ کلیریکل مسٹیک تھی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دو سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہو رہے، بلدیاتی اداروں کے فنڈز ایڈمنسٹریٹر استعمال کر رہا ہے، کیوں نہ ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات معطل کر دیں، بغیر بلدیاتی انتخابات کے اسلام آباد کا بیڑا غرق کردیا گیا، جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات پر اب تک جو اخراجات ہوئے وہ کون دے گا؟۔ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اب تک بلدیاتی انتخابات کے اوپر تقریباً 60 کروڑ روپے کی اخراجات آئے ہیں، جو ٹیکس پیئرز دیں گے، عدالت نے کہاکہ الیکشن کمشن کا یہ کام نہیں کہ وہ حکومت کی طرف دیکھنا شروع کریں، عدالت نے الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے اندر آپ نے بیان حلفی دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ بلا مقابلہ منتخب ہو چکے کیا ان کو بھی ڈی نوٹیفائی کر دیا جائے گا؟، لوگوں نے تو خاندانوں میں کتنی لڑائیاں کر لی ہونگی، اب انتخاب ملتوی ہو گئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے ایک آرڈیننس جاری کیا تھا، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ ایک تو یہ بات بھی قانون سازوں کو سمجھ نہیں آ رہی، اگر پارلیمنٹ سے یہ معاملات ہینڈل نہیں ہوتے تو وہاں نہ بیٹھیں۔ دریں اثناء الیکشن کمشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری کئے گئے تحریری فیصلے کے مطابق الیکشن کمشن نے آئین کی مختلف شقوں کے تحت اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات تا حکم ثانی مؤخر کر دیئے ہیں۔نئی ترامیم کے تحت شہر کا انتخاب براہ راست اور پولنگ ایک ہی دن ہوگی۔