قرآن اورفضیلت اہل علم
اللہ رب العزت ارشادفرماتے ہیں:۔
٭\اللہ تعالیٰ اس بات پر گواہ ہے کہ اسکے سوا ءکوئی معبود نہیں،ملائکہ اوراہل علم نے بھی اس بات کی گواہی دی(اور ساتھ یہ بھی کہ وہ ہر تدبیر، عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے اسکے سواءکوئی پرستش کے لائق نہیں وہی غالب حکمت والا ہے۔ (آل عمران ۱۸)
٭ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے نیز جو اہل علم ہیں ، اللہ ان کے درجات کو بلند فرمائے گا۔(مجادلہ۱۱)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں، اہل علم عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہونگے اورہر دودرجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگئی۔
٭ (اے نبی) آپ فرمادیجئے ، کیا اہل علم اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں۔(زمر۹)
٭ انسانوںاورجانوروں اور چوپایوں میں بھی اسی طرح مختلف رنگ ہیں۔پس اللہ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو (ان حقائق کابصیرت کے ساتھ )علم رکھتے ہیں یقینا اللہ غالب ہے بڑا بخشنے والا۔(فاطر۲۸)
٭ (اے نبی)آپ کہہ دیجئے ، اللہ تعالیٰ میرے اورتمہارے درمیان بطور گواہ کافی ہے نیز (وہ لوگ بھی گواہ ہیں)جن کے پاس کتاب کا علم ہے ۔(رعد۴۳)
٭ اوراہل علم نے کہا تمہارے لیے خرابی ہو جو لوگ ایمان لائے اورانھوںنے اچھے اعمال کیے ان کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بہتر ثواب ہے۔(قصص ۸۰)
٭ اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے (فہم ) کے لیے بیان کرتے ہیں اورانہیں صرف علماءہی سمجھتے ہیں۔(عنکبوت ۴۳)
٭ اورجب انکے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے(بغیرسوچے سمجھے) پھیلادیتے ہیں اگر وہ (بجائے شہرت دینے کے ) اسے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)اوراپنے میں سے صاحبانِ (علم و)امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو (کسی )بات کا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس (خبر کی حقیقت )کو جان لیتے، اگر تم پر اللہ کا فضل اسکی رحمت نہ ہوتی تو یقینا چند ایک کے سواءتم (سب) شیطان کی پیروی کرنے لگتے ۔(النساء۸۳)
امام غزالی ؒ فرماتے ہیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے واقعات ومعاملات کے فیصلے کو( صاحب بصیرت)علماءکرام کے اجتہاد (اوراستنباط) کی طرف لوٹا دیا ہے اورحکم خداوندی کے اظہار میں ان کے مرتبے کو انبیائے کرام کے درجے سے معاً بعد ذکر فرمایا ہے ۔(احیاءالعلوم)