• news

جمعرات ،5جمادی الثانی 1444ھ،29 دسمبر2022ء


میری سیاسی تربیت بے نظیر نے کی۔ اب ان کے فلسفے پر چل رہے ہیں۔ آصف زرداری 
یہ بات سب جانتے ہیں کہ شہید بی بی نے کبھی اپنے مجازی خدا کو اپنے سیاسی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی۔ رہے مالی معاملات تو اس میں زرداری صاحب خود مانے ہوئے کھلاڑی ہیں انہیں اجازت ہو یا نہ ہو وہ اپنے کام کے ماہر ہیں۔ بے نظیر کا پورا دور گواہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ آصف زرداری کو سیاسی معاملات اور حکومتی ایوانوں سے دور رکھا۔ وہ اپنا زیادہ تر وقت کبھی دبئی کبھی لندن کبھی پیرس میں گزارتے یا پھر وطن میں اپنے بچوں کے ساتھ ہنستے کھیلتے بسر کرتے تھے۔ اب بی بی کے شہید ہونے کے بعد سیاست میں آصف زرداری کی قسمت کھل گئی ویسے ہی جیسے بے نظیر کی غیر متوقع غیر اعلانیہ وصیت سامنے آئی۔ یوں پیپلز پارٹی اور اس کی سیاست بلاول زرداری کی بلوغت تک آصف علی زرداری کے سپرد ہو گئی۔ اس کے علاوہ آصف علی زرداری کا جمہوریت بہترین انتقام کے تحت لگایا جانے والا نعرہ ”کھپے کھپے پاکستان کھپے“ بھی کارگر ثابت ہوا جس میں آج تک پاکستانی مر کھپ رہے ہیں۔
اور ساری پارٹی اقتدار کے جھمیلوں میں گم ہو کر حکومت کے مزے اٹھانے لگی۔ اس سارے شور شرابے میں خود بے نظیر بھٹو کے قتل کی واردات دب کے رہ گئی۔ نہ آصف زرداری کو قاتلوں کو بے نقاب کرنے کا خیال آیا نہ ان کے بعد پارٹی کی قیادت سنبھالنے والے بے نظیر کے فرزند بلاول کو جو آج کل وزیر خارجہ ہیں۔ اب اگر آصف زرداری یہ فرما رہے ہیں کہ ان کی سیاسی تربیت شہید بی بی نے کی اور اب وہ ان کے فلسفے کے تحت سیاست کر رہے ہیں تو اس پر شاید پی پی پی کے کارکنوں کو بھی یقین نہیں آئے گا کیونکہ بھٹوز کے دیوانے ابھی تک بھٹو کی پھانسی نہیں بھولے۔ مرتضیٰ اور شاہ نواز کا قتل نہیں بھولے تو بھلا وہ بے نظیر کی شہادت کیسے بھول سکتے ہیں۔ 
٭٭٭٭٭
لڑکے بھی گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹائیں۔ گورنر سندھ 
جی ہاں اس میں ہرج ہی کیا ہے۔ پیغمبر اسلام نبی رحمت بھی گھریلو کام کاج میں ہاتھ بٹاتے تھے۔ پوری دنیا میں لڑکے گھریلو کام کاج میں گھر والوں کی مدد کرتے ہیں۔ صرف ہمارے ہاں ایشیاءمیں یا برصغیر میں یہ علت پائی جاتی ہے کہ لڑکوں کو سر کا تاج بنا کر رکھا جاتا ہے اور لڑکیوں کو فالتو بوجھ۔ آج بھی ہمارے معاشرے میں جو اسلامی معاشرہ کہلاتا ہے، لڑکیوںکو کوہلو کا بیل بنا کر رکھا جاتا ہے۔ گھر کے سارے کام کاج ان کے سپرد ہوتے ہیں۔ اگر وہ سکول کالج بھی جائے تو اسے پھر بھی گھر آ کر گھریلو کام کالج میں ہاتھ بٹانا ہوتا ہے ورنہ زبانی اور جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لڑکے گھریلو کام کاج کو ہاتھ لگانا اپنے شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں انہوں نے نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ بھی گھر والوں کے ساتھ کام کاج میں حصہ لیا کریں۔ ویڈیو میں وہ اپنے بیٹے کو خود نہلا رہے تھے۔ یہ اچھی بات ہے امید ہے ہمارے نوجوان جو خود اٹھ کر پانی بھی نہیں پیتے حکم چلاتے ہیں کہ پانی لا دو۔ وہ اس پیار بھرے پیغام پر عمل کریں گے اور اپنی ماﺅں بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں کے لیے رحمت بن کر رہیں گے۔ یہی اسلامی طرز معاشرت کا پیغام بھی ہے اور حسن بھی۔ ویسے بھی یہی نوجوان جب بیرون ملک جاتے ہیں تو وہاں جھاڑو لگانے ، کپڑے اور برتن دھونے ، استری کرنے کے علاوہ کھانا تک خود بناتے ہیں۔ جب یہاں شرم نہیں تو ہاں اپنے گھر میں شرم کیسی؟
٭٭٭٭٭
ڈیرہ اسماعیل خان میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت 
یہ تو اللہ کی رحمت ہے کہ ہمارے ملک میںہماری تمام تر حماقتوں اوربداعمالیوں کے باوجود وہ ہم پر نظر کرم فرماتا ہے۔ کسی نہ کسی علاقے سے گیس اور تیل کے ذخائر دریافت ہوتے رہتے ہیں۔ اس سے قبل سندھ میں تیل اور گیس کے اور کوئلے کے بڑے بڑے ذخائر دستیاب ہوئے۔ اگر بروقت ایمانداری سے محنت کی جائے مقامی وسائل سے ان ذخائر کو استعمال میں لایا جائے تو کم از کم ہمیں ان سے حاصل تیل اور گیس کی فراہمی کی بدولت توانائی کے بحران سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔ مگر کیا کریں ہم ہمیشہ اپنے دستیاب وسائل کی بجائے صرف اپنی کمیشن کمانے کے چکر میں دوسروں کی طرف دیکھتے ہیں۔ ان ذخائر کو نکالنے کے لیے انہیں لائسنس جاری کر کے کروڑوں کی کمیشن جو اربوں بھی ہو سکتی ہے وصول کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صرف دریافت پر سارا زور نہ دیں ان ذخائر کو استعمال میں لانے کی بھی کوشش کریں تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔ کارخانے چلیں ، چولہے جلیں۔ روزگار میسر ہو اور ملکی معیشت کی گاڑی پھررواں دواں ہو۔ جو قوتیں قدرتی کی فیاضی سے فیض نہیں اٹھاتی انہیں پھر اس لاپروائی کی سزا بھگتنا پڑتی ہے۔ کونسی معدنی دولت ہے جو پاکستان میں نہیں پائی جاتی۔ تیل، گیس ، سونا ، تانبا، قیمتی پتھر، کوئلہ، سنگ مرمر۔ کس کس نعمت کا ذکر کیا جائے جو اوپر والے نے ہمیں نہیں دی۔ مگر ان پر مخصوص ٹولہ قابض ہے جو اپنا حصہ وصول کرنے کے چکر میں عوام کو ان کے ثمرات سے محروم رکھتا ہے۔ 
٭٭٭٭٭
باکسر عامر خان گوجرانوالہ کے کھانوں کے شیدائی نکلے 
عامر خان کی زندگی کے ہر گوشے کے بارے میں ویڈیوز سے آگہی ملتی رہتی ہے۔ وہ خوش لباس بھی ہیں اور خوش خوراک بھی۔ ان کا زندگی بسر کرنے کا انداز بھی شاہانہ ہے۔ کھیل کے میدان میں باکسنگ میں ان کا ڈنکا بجتا رہتا تھا۔ وہ لاکھوں نوجوانوں کے باکسنگ کے میدان میں آئیڈیل ہیں۔ دنیا میں بے شمار لوگ ان کے شیدائی ہیں۔ پاکستان میں بھی ان کے لاکھوں چاہنے والے ہیں۔ خود عامر خان بھی پاکستان میں باکسنگ کے کھیل کے فروغ کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ہر علاقے میں جہاں باکسنگ کا ٹیلنٹ دستیاب ہے اسے دنیا کے سامنے لائیں۔ پاکستان میں اس لیے وہ باکسنگ اکیڈمی بھی بنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اب پتا چلا ہے کہ وہ کھانے پینے میں بھی پاکستانی کھانوں کے شیدائی ہیں۔ گزشتہ روز وائرل ہونے والے ویڈیو میں جس طرح انہوں نے گوجرانوالہ میں خود کھڑے ہو کر اپنے من پسند کھانوں کا آڈر دیا اور کھڑے ہو کر بنوایا اسکے بعد دوستوں کے ساتھ خالص پاکستانی انداز میں ”رج“ کے کھایا اور گوجرانوالہ کے کھانوں کی تعریف کی اس کے بعد تو اب لاہور والے بھی سوچ رہے ہوں گے کہ انہیں ایک بار لاہور آ کر لکشمی چوک یا نسبت روڈ فوڈسٹریٹ میں لاہوری کھانوں کی دعوت دیں تاکہ انہیں پتا چلے کہ لاہور لاہور اے۔ لاہوری کھابے بھی کھانے والوں کو مست بنا دیتے ہیں۔ ویسے لاہور ہو یا گوجرانوالہ پشاور ہو یا کوئٹہ یا کراچی ہو یا حیدر آباد ہر جگہ کے کھانے اپنے ذائقے میں بے مثال ہیں۔ اس لیے انہیں اب عامر خان کو بھی کہنا پڑے گا کہ جناب کبھی آﺅ نہ ہماری طرف بھی خوشبو لگا کے! 

ای پیپر-دی نیشن