آڈٹ حکام کا وزارتوں سے رشوت مانگنے کا نوٹس ، ڈیمز سمیت 5 منصوبوں کا فرانزک کرایا جائے : پی اے سی
اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی )نے وزارت آبی وسائل کے ڈیمز کی تعمیر سمیت 5منصوبوں کے فرانزک آڈٹ کی ہدایت کر دی ہے۔ جبکہ آڈٹ حکام اور اہل کاروں کی جانب سے سرکاری محکموں اور وزارتوں سے رشوت مانگے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، جس میں انہوں نے آڈٹ حکام کی جانب سے محکموں اور وزارتوں کے افسران سے رشوت مانگنے کا انکشاف کیا ہے۔ پی اے سی نے آڈٹ حکام کی جانب سے رشوت لینے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے دوران اجلاس کہا کہ کچھ وزارتوں اور محکموں کی جانب سے مجھ سے رابطہ کر کے شکایت کی گئی ہے کہ آڈٹ اہل کار وصولیوں یا دستاویزات کی تصدیق کے مرحلے میں رشوت مانگتے ہیں۔ رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جنہوں نے سب کا حساب کرنا ہے، ان کا حساب کون کرے گا۔ پی اے سی نے آڈٹ افسران و اہل کاروں کی شکایات ملنے کے بعد تمام وزارتوں کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس میں وزارت آبی وسائل کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 کا جائزہ لیا گیا، جس پر پی اے سی نے ڈیمز کی تعمیر سمیت 5منصوبوں کے فرانزک آڈٹ کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ بھاشا ڈیم، داسو، مہمند، نیلم جہلم اور کے فور کراچی کا منصوبہ شامل ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ رپورٹس کے جائزے میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، جس کے مطابق 2016-17میں 22ارب 88کروڑ روپے لاگت کے 3ٹھیکے دیے گئے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کام شروع ہونے سے پہلے ٹھیکیداروں کو 4ارب 58کروڑ کی ایڈوانس رقم جاری کی گئی۔ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے ریمارکس دیے کہ ورلڈ بینک کی نمائندگی کے بجائے عوام کے مفادات کا تحفظ آپ کی ذمے داری ہے۔ کمیٹی نے منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔ اجلاس میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت مختلف منصوبوں میں غیر قانونی بھرتیوں کے انکشاف پر چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ 114ریٹائرڈ لوگوں کی بھرتیاں غیر قانونی طور پر کی گئیں، جن کی جانب سے بھاری تنخواہیں وصول کرنے کے معاملے پر پی اے سی نے ہدایت کی کہ غیر قانونی بھرتی کیے گئے لوگوں کو ملازمت سے فارغ کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ٹی وی اداکاروں کو بھی بھرتی کیا گیا۔ آپ کے پاس اپنے جوائنٹ سیکرٹری اور جی ایم ہیں، ان کی پوسٹنگ کروائیں۔ ریٹائرڈ لوگ تنخواہیں بھی لے رہے ہیں اور پنشن بھی، مکانات بھی خالی کرائے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ قومی خزانے کو مفت کا مال سمجھ کر بے دردی سے لوٹا گیا ہے۔ اجلاس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں ڈیم فنڈ میں جمع ہونی والی رقوم کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اجلاس میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والے پیسوں کا ریکارڈ نہیں دیا جارہا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھیں گے۔