• news
  • image

پی ٹی آئی مسلم لیگ اور اتحادی اپنے کارڈ شو نہ کرواسکے 

 تصاویر لگنی ہیں 
1- شہباز شریف وزیراعظم 
2-جنرل عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف 
3-جنرل آصف غفور کور کمانڈر کوئٹہ 
4-وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو
5- میجر عابد زمان
ملتان 
سال 2022 اختتام پذیر ہے مگر ملک میں اس سال کے آغاز میں شروع ہونیوالا سیاسی بحران ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا بلکہ ہر آنیوالے دن اس میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت مشکلات کا شکار ہے، معیشت کی بحالی کے تمام تر دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ،امسال ملک میں مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ اس کمر توڑ مہنگائی کا شکار ہے اور دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے مابین رسہ کشی عروج پر ہے پی ٹی آئی کی جانب سے عام انتخابات کرانے کا زور پکڑتا مطالبہ اور پنجاب اسمبلی توڑنے کے اعلان وگورنر پنجاب کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایات کے بعد سیاسی صورتحال واضح نہیں ہو سکی پنجاب میں پی ٹی آئی پاکستان مسلم لیگ ن ودیگر اتحادی جماعتیں اعتماد کا ووٹ لینے اور اسمبلی توڑنے کے پلان کو ناکام وکامیاب بنانے بارے اپنے اپنے پتے شو نہیں کرواسکے اور تمام بلدیاتی اداروں میں ترقیاتی منصوبوں پر کام رک گیا ہے بیوو کریسی بھی عوام کو ریلیف دینے کے لئے منصوبوں پر عمل درآمد کی بجائے ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز وایم پی ایز نے اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں باقاعدہ ڈیروں پر باقاعدگی کے ساتھ وقت دینا شروع کر دیا ہے خاص طور پر جو منصوبے تکمیل کے اخری مرحلے میں ہیں یا جو ابھی شروع ہوئے ہیں ان کے افتتاح کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے حال ہی میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی اور سابق وزیر مملکت ملک عامر ڈوگر نے ملتان میں جاری اربوں روپے مالیت کے فلائی اوور سیوریج وسڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کا افتتاح کیا ہے خاص طور پر ملتان شہر کا سب سے بڑا مسئلہ اس وقت سیوریج کا ہے فنڈز کی کمی کے باعث سالہا سال سے بوسیدہ سیوریج لائنیں تبدیل نہیں کی گئی تھیں آئے روز کراؤن فیلئر کے بڑھتے ہوئے واقعات نے شہریوں کو اذیت میں مبتلا کر رکھا تھا لیکن اب نئے سیوریج منصوبے شروع کرنے کے باعث امید پیدا ہوگئی ہے کہ ملتان شہر کا سیوریج کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا سڑکوں کی تعمیر کے جاری منصوبوں کی تکمیل سے اہم شاہراہوں کا روڈ انفراسٹرکچر بہتر ہونے کی توقع ہے لیکن گلی محلوں میں روڈ انفراسٹرکچر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے جبکہ پنجاب میں حالیہ سیاسی صورتحال کے باعث تمام بلدیاتی ادارے جمود کا شکار ہو گئے ہیں جب عدالت کے ذریعے بلدیاتی نمائندے بحال ہوئے تو انہیں ترقیاتی منصوبے شروع نہیں کرنے دیئے گئے ان مدت پوری ہونے کے بعد نئے بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے گئے بلدیاتی اداروں کا ایڈمنسٹریٹر بیوروکریٹ کو لگا دیا گیا دوسرا بار بار بلدیاتی ایکٹ میں تبدیلی کی وجہ سے رواں مالی سال کے بلدیاتی اداروں کے اربوں روپے کے فنڈز استعمال نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے عوام بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے محروم رہے ملک کے دیگر حصوں کی طرح جنوبی پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی تنظیمیں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو شہید کی برسی میں شرکت کے لئے متحرک رہیں پی پی پی کے عہدیداران اور کارکنان کی بڑی تعداد برسی میں شرکت کے لیے لاڑکانہ روانہ ہوئی اس وقت مہنگائی شتر بے مہار کی طرح عروج پر پہنچ گئی ہے اشیاء خوردونوش کا ہر مارکیٹ میں الگ ریٹ ہے حکومت ودیگر متعلقہ محکموں کی کہیں رٹ نظر نہیں آتی متعلقہ محکموں کے افسران و اہلکاروں نے اپنا اپنا حصہ وصول کر کے خاموشی اختیار کر ہے جو ان کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس وجہ سے عوام میں حکومت کے خلاف نفرت کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے دوسری جانب ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی افواہیں بھی زور پکڑ رہی ہیں مگر پی ٹی آئی نے ٹیکنوکریٹ عبوری حکومت کے قیام کی تجویز مسترد کردی ہے اور عمران خان صرف ور صرف جلد عام انتخابات چاہتے ہیں اسی طرح پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا یہ بیان کہ عمران خان آمریت کا راستہ ہموار کررہے ہیں معنی خیز ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پس پردہ بہت سے آپشن ،یر غور ہیں اور یہ صورت حال معمولی نہیں مگر یہ بات واضح ہے کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی بحران سے نکلنا ممکن نہیں اور معاشی اعشارئے کسی طور بھی حوالہ افزا نہیں ہیں اس لئے ملکی مسائل کے حل کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنا ہوگا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن