سپیکر نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے ایک ساتھ منظور کرنے سے انکار کر دیا
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفوں کی منظوری کے معاملے پر سپیکر اور پی ٹی آئی اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں۔ سپیکر کی طرف سے پی ٹی آئی ارکان کے بارے میں انکشافات پر تحریک انصاف کے وفد کے ارکان حیران تھے اور وہ لاجواب ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق سپیکر راجہ پرویز اشرف سے ہونے والی ملاقات میں سپیکر نے ہر رکن سے الگ الگ ملاقات کر کے استعفوں کی تصدیق پر زور دیا۔ تو دوسری جانب پی ٹی آئی کا وفد اپنے ارکان کے استعفے اجتماعی طور پر منظور کرنے کے موقف پر بضد رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب تحریک انصاف کا وفد سپیکر چیمبر پہنچا تو سپیکر راجہ پرویز اشرف نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور واپسی پر وفد کو لفٹ تک چھوڑنے آئے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران پی ٹی آئی ارکان راجہ پرویز اشرف کو”جناب سپیکر“ اور ”سپیکر صاحب“ کہہ کر پکارتے رہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جب سپیکر کی طرف سے بتایا گیا کہ ان کے کچھ ارکان کے سپیکر کے ساتھ رابطے ہیں تو یہ بات پی ٹی آئی وفد کے لیے حیران کن تھی۔ سپیکر کی طرف سے پی ٹی آئی کے بعض ارکان قومی اسمبلی کی طرف سے حاضریاں لگانے اور تنخواہ کے مطالبے کا بتایا تو یہ وفد کے لیے کسی انکشاف سے کم نہ تھا۔ سپیکر کی طرف سے وفد کو بتایا گیا کہ چھ ارکان نے استعفوں پر اپنے دستخط جعلی قرار دے دیے۔ ذرائع کے مطابق زبیدہ جلال، غلام بی بی بھروانہ، غلام محمد لالی نے ایوان کے حاضری رجسٹر میں حاضری لگادی۔ جبکہ نواز الہی، طالب نکئی نے سپیکر کو چھٹی کی درخواست دےدی۔ سپیکر راجا پرویز اشرف نے تمام حقائق پی ٹی آئی وفد کے سامنے رکھے اور واضح کردیا کہ آئین و قانون کے تحت ایک ساتھ استعفے قبول نہیں کیے جاسکتے۔ سپیکر نے کہا کہ ہر رکن کو اکیلے تصدیق کےلئے آنا ہوگا، یقینی بنائیں گے کہ کسی پر استعفے کےلئے دباﺅ نہ ہو۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سپیکر نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی جانب سے حاضری کی بنیاد پر تنخواہ لینے کا دعوی بھی کیا۔ یہ تمام تر صورتحال پی ٹی آئی کیلئے حیران کن تھی جس پر وفد لاجواب ہو گیا اور سپیکر کے انکشافات کے بعد اسد قیصر نے کہا کہ ہم اس بارے میں عمران خان سے بات کرکے آپ کو بتائیں گے۔ سپیکر کو فون کر کے ملاقات کے لیے وقت لینے والے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک ملاقات کے لیے ہی نہ آئے۔
پی ٹی آئی ارکان/ حیران
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے سپیکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ پارٹی اراکین اسمبلی کو ان کے استعفوں کی تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا۔ جبکہ پی ٹی آئی نے استعفے اجتماعی طور پر منظور کرنے پر اصرار کیا ہے۔ سپیکر نے پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی کو ایوان میں واپس آکر اپنا آئینی کردار ادا کرنے کی دعوت دے دی۔ جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے وفد کا پارلیمنٹ ہاﺅس آمد پر خیر مقدم کیا۔ ملاقات انتہائی خوشگور ماحول میں ہوئی۔ ملاقات میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی بھی موجود تھے۔ پی ٹی آئی کے وفد میں ملاقات میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے علاوہ سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری، سابق چیف وہیپ ملک عامر ڈوگر، عطاءاللہ خان، امجد خان نیازی، نیاز احمد جکھڑ، ڈاکٹر شبیر حسین قریشی، فہیم خان، لال چن ملہی اور طاہر اقبال شامل تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے راجا پرویز اشرف سے ملاقات کے دوران پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی سے استعفوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے سپیکر کے سامنے 8رکنی ایجنڈا رکھا، ایجنڈے میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اجتماعی استعفے دیئے تھے جس کا مقصد ملک میں عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کر نا تھا، ہم نے تفریح کے لیے استعفے نہیں دیئے تھے، جو پہلے گیارہ استعفے منظور ہوئے تھے وہ غیر آئینی تھے۔ ایجنڈے کے مطابق جاوید ہاشمی کیس میں سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ ایوان میں کھڑے ہوکر استعفے دینے والوں کے استعفے منظور ہوں گے، سابق سپیکر استعفے منظور کر چکے ہیں نوٹیفکیشن نہیں روکے جا سکتے، استعفوں کی منظوری پر نوٹیفکیشن جاری کرکے الیکشن کمیشن کو بھیجیں جائیں، تحریک انصاف کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہئے، پاکستان تحریک انصاف کے 116لوگوں کے استعفے منظور کرکے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی وفد سے ملاقات میں کہا کہ سیاست میں دروازے بند نہیں کئے جاتے، سیاست دانوں میں رابطے ہونے چاہئیں ، استعفوں کے تصدیق کے حوالے سے آئین پاکستان اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے جمہوری نظام کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج جس منصب پر وہ فائز ہیں کل کوئی اور ہو گا اور یہ ہی جمہوریت کا حسن ہے۔ ہم سب پاکستانی ہیں ہم سب میں محبت اور پیار کا رشتہ ہے، اس ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے اور اس کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ استعفوں کے لئے تمام ممبران کو انفرادی طور پر بلایا گیا ہے، پہلے بھی پی ٹی آئی ممبران کو استعفوں کی تصدیق کے حوالے سے مدعو کیا گیا تھا، پی ٹی آئی کے کراچی سے ایک رکن اسمبلی نے استعفی کی منظوری روکنے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پی ایل ڈی 2014 کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کا آفس محض ایک ڈاکخانہ نہیں ہے اور ساتھ ہی ساتھ آئین کے آرٹیکل 64 اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے طریق کار کا قاعدہ 43 کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا آئین کے آرٹیکل 64 اور قومی اسمبلی کی کارروائی کے طریق کار 2007 کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 43 میں استعفوں کی منظوری کے حوالے سے طریق کار وضع ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں استعفی دینے والے ممبر قومی اسمبلی کا استعفی ہاتھ سے لکھا ہونا چاہیے اور وہ انفرادی طور پر سپیکر کے سامنے پیش ہو کر سپیکر کو اس بات کا اطمینان دلائے کہ وہ کسی دباﺅ کے بغیر رضاکارانہ طور پر استعفی دے رہا ہے۔ سپیکر نے پی ٹی آئی کے نمائندہ وفد کے سربراہ سابق سپیکر اسد قیصر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف چاہتی ہے تو وہ پی ٹی آئی کے وہ ممبران جنہوں نے استعفے دیئے ہیں کو دوبارہ خطوط لکھ دیتے ہیں، جس پر پی ٹی آئی کے وفد نے کہا کہ اس حوالے سے انہیں پارٹی سے مشاورت کرنا ہوگی۔ پاکستان تحریک انصاف کے نمائندہ وفد کے سربراہ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ملاقات کا وقت دینے پر سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں فوری انتخابات چاہتی ہے۔ انہوں نے سپیکر کو پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی جانب سے پیش کردہ استعفوں کی منظوری کے لیے کہا۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر قومی زاہد اکرم درانی کی دادی کے روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعا کی گی۔ ملاقات کے بعد سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے وفد سے اچھے ماحول میں بات ہوئی ہے، ان کا موقف تھا کہ 127افراد نے استعفے دیئے، انہیں قبول کیا جائے، آئین میں لکھا ہے کہ استعفی ہاتھ سے لکھا ہوا ہو، سپیکر کے پاس جب استعفے آئیں تو سپیکر رکن کو بلا کر تصدیق کرے گا کہ رکن پر کوئی دباﺅ تو نہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد چاہتا ہے کہ اس کے اراکین اسمبلی کے استعفے ایک ساتھ ہی میں منظور کر لیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 64کے تحت استعفی ہاتھ سے لکھا ہوا ہونا چاہیے۔ اس کے بعد سپیکر ان استعفعوں کی تصدیق کرنے اور اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ ممبر نے کسی دباﺅ کے بغیر استعفی پیش کیا گیا، اراکین کی ملاقات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وفد کو بتایا کہ آپ کے بعض ارکان استعفوں کی منظوری کے خلاف عدالت چلے گئے، کچھ ارکان نے چھٹی کی درخواست بھیج دی، بعض ارکان پارلیمنٹ آئے اور حاضری لگا کر چلے گئے، میں نے بطور سپیکر آئین اور قواعد و ضوابط کو دیکھنا ہے، میں نے تحریک انصاف کو ایوان میں آنے کا کہا ہے، ہمیں پاکستان کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ پارلیمان میں آئیں آپ کو بات پوری کرنے کا موقع دوں گا، استعفے منظور کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے، لاکھوں افراد نے ووٹ دے کر آپ کو منتخب کیا ہے، جن کے استعفے منظور کئے، ان کے ٹوئٹر اور میڈیا پر بیانات دیکھ کر کئے۔ میں بطور سپیکر سب کے لئے سانجھا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے، مشکلات سے باہر نکلنے کے لئے حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ان حالات میں ضد اور ذاتی انا نہیں ہونی چاہیے، وفد سے کہا کہ میں دوبارہ ارکان کو خط لکھ کر بلا لیتا ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کہ سب اجتماعی آ کر استعفے منظور کرائیں، اجتماعی استعفوں کی اجازت آئین اور قانون نہیں دیتا۔ راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ حالات خراب کرتی ہے، اس سے مسائل کا حل نہیں نکلتا، قریشی صاحب نے ایوان میں سب کے استعفوں کی بات کی، یہ نہیں کہا کہ میں ایوان پر استعفا دے رہا ہوں، 11استعفے منظور کرنے پر عدالت نے تسلیم کیا ہے، ہم تمام کام آئین اور قانون کے مطابق کرتے ہیں۔ راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر قومی اسمبلی میں واپس آنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی آواز پارلیمنٹ میں زیادہ موثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پی ٹی آئی اراکین واپس پارلیمنٹ میں آئیں گے، میں یقین دلاتا ہوں کہ بطور سپیکر قومی اسمبلی آپ کو بولنے کا پورا موقع دوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے کہا کہ وہ آج اٹھائے گئے نکات پر پارٹی سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی کا واحد ایجنڈا قبل از وقت انتخابات تھا۔ اسد قیصر نے قاسم سوری اور عامر ڈوگر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کو بتایا کہ قاسم سوری استعفے منظور کرنے کی تمام کارروائی مکمل کر چکے ہیں اس کے باوجود سپیکر نے غیر قانونی طور پر اس عمل کو روکے رکھا۔ پی ٹی آئی وفد نے بتایا کہ ہم نے جاوید ہاشمی کیس کا بھی حوالہ دیا۔ یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ اسلام آباد بلدیاتی الیکشن ملتوی کر دیئے۔ آپ دیکھیں گے یہ کراچی سے بھی بھاگیں گے۔ پی ٹی آئی وفد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں ٹیکنو کریٹ حکومت کسی صورت قبول نہیں۔
سپیکر پی ٹی آئی