• news

ڈیفالٹ کاامکان نہیں،چین،سعودی عرب سے 6ارب ڈالر کی بات جاری ہےِعائشہ پا شا


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزےر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ہم معاہدوں کی پاسداری کریں گے اور جنوری سے بیرونی فنانسنگ ہوگی۔ مےڈےا سے بات چےت مےں انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ نے بار بار یہ بات کی ہے کہ ہم ادائیگیوں کے اپنے وعدوں کی تکمیل کریں گے۔ وزیرخزانہ کے کہنے کے باوجود سعودی عرب سے پیسے نہ آنے کی وجہ پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ اس میں مسئلہ کوئی نہیں ہے لیکن وہ عمل آگے بڑھے گا اور وزیرخزانہ خود کہہ چکے ہیں کہ مزید 3 ارب ڈالر کی بات ہو رہی ہے۔ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ان کا عمل چل رہا ہے۔ چھٹی کے دن ہیں اور اسی طرح آئی ایم ایف بھی ہے اور بات آگے بڑھے گی۔ چےن کے ساتھ بھی تےن ارب ڈالر کے رول اوور کی بات ہو رہی ہے، دیگر چیزیں بھی ہیں، ہم نے اس سال بجٹ میں بھی رکھا تھا اور بیرونی فنانسنگ پر ہمیں بہت امیدیں تھیں وہ اب زیادہ تر اسی دورانیے میں اور جنوری میں شروع ہوگا۔ وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہو گی۔ یہ کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہو رہی ہے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔ آئی ایم ایف کی سالانہ تعطیلات چل رہی ہیں، ہم ان کے حکام سے رابطے میں ہیں۔ واضح رہے کہ وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہو گی۔ یہ کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہو رہی ہے۔
عائشہ غوث پاشا 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے اجلاس مےںسابقہ فاٹا کے صنعتی یونٹس کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی/ سیلز ٹیکس کے بقایا جات کو ختم کرنے کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مالاکنڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ وہ وفاقی حکومت کو درج ذیل سفارشات پیش کرے۔ جن مےںفیڈرل ایکسائز ایکٹ، 2005 میں ترمیم کا بل پیش کیا جائے جس میں سابق فاٹا اور پاٹا میں واقع سٹیل اور کوکنگ آئل صنعتوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ فراہم کی جائے۔ ایف بی آر کو ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کی واپسی کی ہدایت دی جائے یا ٹیرف ایریاز میں سپلائی کے بدلے اس کی ایڈجسٹمنٹ کی ہدایت کی جائے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے چھٹے شیڈول کے اندراج نمبر 152 میں ترمیم کرتے ہوئے گھی اور سٹیل کی صنعتوں کو بجلی کے بلوں میں ٹیکس سے چھوٹ دی جائے۔ سابقہ فاٹا اور پاٹا کو ایف بی آر کی جانب سے ٹیکسز میں چھوٹ کو مزید پانچ سال کے لیے بڑھایا جائے کی سفارشات شامل ہےں۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات نے کہا کہ حکومت کو زبردست معاشی دباو¿ کی وجہ سے کچھ پابندیاں عائد کرنا پڑیں اور ملک کے بہترین مفاد میں غیر ضروری اور لگژری اشیاءکی درآمد پر پابندی لگائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف عارضی پابندی ہے اور معاشی اور کرنسی کی صورتحال بہتر ہونے پر اس میں نرمی کی جائے گی۔ کمیٹی ارکان نے سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ و محصولات کے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ درآمدات کی مخصوص درخواستوں پر غور کریں اور اس سلسلے میں تاجروں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے کوشش کریں۔
وزیر مملکت خزانہ 

ای پیپر-دی نیشن