• news

ڈاکٹروں کا کیا کام مظاہروں سے احتجاج کرنیوالوں کا دوردراز تبادلہ کر دیں


لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے  سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کیس میں ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں مختلف ٹیسٹ کی قیمتیں مقرر کرنے کے حوالے سے  ہیلتھ کیئر کمشن سے 12جنوری کو رپورٹ طلب کر لی ہے۔  عدالت نے ہسپتالوں میں ہونے والے اخراجات نوٹیفائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن پرائیویٹ ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کے ریٹ کا تعین کرے اور درج شکایات کو ہسپتالوں میں آویزاں بھی کیا جائے۔  ہیلتھ کیئر کمیشن شکایات کے ازالے کے لیے مو ثر نظام وضع کرے جو چلتا رہے۔ عدالت نے ہدایات جاری کیں کہ عام آدمی کو صحت کی بہتر دستیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔  عدالت نے ہسپتالوں کی انسپکشن ریگولر بنیادوں پر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کسی کو ہسپتال سے متعلق شکایت ہو تو پتا ہونا چاہیے اس کی شنوائی کے لیے فورم موجود ہے۔ سیکرٹری صحت پنجاب احمد جاوید قاضی نے ہسپتالوں میں سہولیات کی بہتری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ ایمرجنسی شعبے کے لیے مختلف عہدوں کی بھرتی کے لیے اشتہار دیا ہے۔ ڈاکٹرز اور نرسز کی بھرتیوں کا عمل شروع کیا جا چکا ہے اور ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کے لیے مستقل کمیٹی بنا دی ہے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ  آپ کی کارکردگی اطمینان بخش ہے۔ عدالت نے دوران سماعت مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹرز کے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کا کیا کام ہے مظاہرے کرنا؟ جو مظاہرہ کرے اسے تبدیل کر دیں۔  مظاہرے کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ جو مظاہرہ کریں ان کا دور دراز تبادلہ کردیں۔  جسٹس شاہد کریم  نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس جس بینچ میں کہتے ہیں ہم چلے جاتے ہیں۔  ٹیچنگ ہسپتال قانون کے مطابق دیے گئے ہسپتالوں میں سہولیات فراہم نہیں کر رہے۔ گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کے لیے انسپکشن ریگولر کرانے کے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔  اگر بجٹ کا مسئلہ ہو تو عدالت کو  آگاہ کریں۔ 
ہائیکورٹ ڈاکٹرز 

ای پیپر-دی نیشن