• news
  • image

تعمیر کی طاقت ہمیشہ تخریب کی طاقت سے زیادہ ہوتی ہے

اس خاکدان ارضی نے کیا عجب قسمت پائی ہے کہ اس لاچار اور کمزور ہستی پر مختلف اوقات میں بے شمار قوتوں نے اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑھے اور پھر کچھ وقت گزرنے کے بعدنئے فاتح کے لیے جگہ خالی کر دی گئی یوں یہ سلسلہ اب تک چلتا آرہا ہے۔یہاں کبھی اہل روم کی طاقت کاڈنکا بجا،کبھی اہل یونان کا طوطی سر چڑھ کر بولا، کبھی بنی اسرائیل نے اپنی حماقتوں کا ثبوت دیا توکبھی بنی اسماعیل نے اس زمین کی زینت بڑھائی، کبھی عجمیوں نے محفل سجائی توکبھی مصریوں کے زور بازو کو آزمایا گیا،کبھی وحشی تاتاریوں کی ہلاکت خیزیوںکو دیکھاگیاتوکبھی عرب جلوہ افروز ہوئے اور دنیا کو نیا ساز زندگی اوردستور دے گئے۔کبھی انگریزوں کا بول بالا ہوا ،کبھی نازیوں کاپرچم لہرایا گیا،کبھی فرانسیسیوں کا گیت گایا گیا،کبھی روس کے سر پر تاج سجایا گیا اور اب امریکہ کو دنیا کا نیاحکمران ماناگیاہے غرضیکہ اس دنیا کی بساط مسلسل تغیر و انقلاب کا شکار رہی ہے مگرافسوس اس سفر میں جو مخلوق سب سے زیادہ متاثر ہوئی وہ خودحضرت انسان تھا۔
چشم کوہ نور نے دیکھے ہیں کتنے تاجور
ہم نازاں ہیں اپنے اکابرین ملت پر، جنہوں نے اپنے خون جگر سے اس پاک سرزمین کی بنیاد رکھی اور بعد میںاس کے ہر ذرے کی حفاظت بھی کی یوں قوم کو زندہ و سلامت رکھنے کے لیے درکارسازوسامان مہیا کیا۔ دراصل یہ مُلک پاکستان ہمارے بزرگوں کی دیرینہ آرزوئوں کی تکمیل کا ذریعہ ہے اور اسلام کے لیے اس تاریک ماحول میں ایک گوہر شب چراغ ہے مگر افسوس کہ بعد میں آنے والی نسلوں نے اسلاف کی شاندار روایات کا لحاظ نہ رکھا اور دنیا داری میں ایسے الجھے کہ اب سلجھنے میں نہیں آرہے ہیں۔قدرتی وسائل سے مالا مال اس سرزمین پر اللہ کا خاص کرم رہا ہے کہ اس خطے میں بسنے والوں کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے ان گنت بزرگان دین کا ظہور ہوا تاکہ صدیوں سیہندوئوں میں بسنے والے مسلمان اپنی الگ سے شناخت اور پہچان بنا سکیں۔ اسلامی تعلیمات کی وجہ سے اگرچہ ہم لوگوں نے دین میں چھپی سچی خوشی کا ادراک تو کر لیا مگر افسوس دنیا کی نہ ختم ہونے والی لذتوں سے کنارہ نہ کر سکے ۔ دنیاوی لذتوںمیں گرفتار ہماری سیاسی اور مذہبی قیادت نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے اس سادہ لوح عوام کو مذہبی،علاقائی، لسانی،ثقافتی اور معاشرتی بنیادوں پر تقسیم در تقسیم کے عمل میں پھنسائے رکھا۔ ہمارے لوگ جو بد قسمتی سے ابھی شعور کے ابتدائی مدارج بھی طے نہیں کر پائے تھے وہ سیاسی اور مذہبی شعبدہ بازوں کی چالوں میں ہی پھنستے گئے اگرچہ عوام نجی محفلوں میںاپنی محرومیوں کا ذمہ دار اپنی کم علمی اور نالائقی کو مانتے ہیں مگر پھر بھی مفاد پرست ٹولے کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی لگ رہا ہے تاوقتیکہ عوام اپنی سوچ کو بدلنے کا فیصلہ نہ کر لیں۔کسی سیانے بابے نے کہا تھا’’اگر آپ اُڑ نہیں سکتے تو دوڑو۔ اگر آپ دوڑ نہیں سکتے تو۔۔چلو۔اگر آپ چل بھی نہیں سکتے تو۔۔رینگو۔ مگر مسلسل آگے بڑھتے رہوبس اپنی سوچ اور سمت کو درست رکھو۔ایک دن کامیابی تمہارے قدم ضرور چومے گی‘‘۔
بد قسمتی سے پاکستان میں ان دنوں مفاد پرست افراد کے گروہ اپنی اپنی چوری پکڑی جانے پر واویلا مچا رہے ہیں اور بڑے پریشان ہیں کہ کسی طرح سے اُن کی جان بچ جائے۔کسی کی آڈیو اورکسی کی ویڈیو لیکس ہیںجس سے عجیب ڈھنڈورا باکس کھلا ہوا ہے۔ایک سیاسی جماعت کے سربراہ جو پچھلے کئی سالوں سے اپنی تقریروں میں سیاسی حریفوں کو مختلف القابات سے نوازنے کے ساتھ ساتھ اپنی سیاسی مخالف خاتون رہنما کے بارے میں بھی غیر اخلاقی باتیں کر چکے ہیں اب اپنی آڈیوز لیک ہونے کے بعداچانک انہیں یاد آیاہے کہ کسی کی ذاتی زندگی پر اعتراض کرنا غیر اسلامی عمل ہے جس سے نوجوان نسل کے ذہن خراب ہوسکتے ہیں۔ بد قسمتی سے ملک میں سیاسی انارکی بھی عروج پر ہے۔تخت پنجاب ایک بار پھر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں پرویز الہی خود سے دی گئی گیارہ جنوری کی  تاریخ سے پہلے پہلے کسی عدالتی ریلیف پر نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ اپوزیشن کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ نمبر گیم مکمل ہوچکے ہیں۔بس ہر سیاسی بندہ اپنے دائو پر بیٹھا ہے۔اگرچہ پاکستانی معاشرے میں اس وقت تخریب کی قوتیں بھرپور انداز میں اپنا کھیل پیش کر رہی ہیں مگر یاد رکھیں!تعمیر کی طاقت ہمیشہ تخریب کی طاقت سے زیادہ ہوتی ہے ہم نے مل کر اس تخریب کی آفت کا مقابلہ کرنا ہے اور متحد ہوکر اپنے اداروں کے ساتھ کھڑے رہنا ہے۔جب ہم اپنے سلامتی کے اداروں کے ساتھ مل کرایک قوم بنیں گے تب دشمن ناکام ہوگا۔ ہمیں اپنے اندر کے دشمنوں کو تلاش کرنا ہے جو ملک میں عوام اور اداروں میںتفریق کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن