”حماد کا طوطا“
آج حماد گراو¿نڈ میں کھیلنے نہیں آیا،حبیب نے نعمان سے آتے ہی پوچھا۔نعمان نے نفی میں جواب دیا۔ دونوں نے کافی دیر تک انتظار کیا پھرحماد کے گھر جانے کا پروگرام بنایا۔ ان تینوں کی عمریں لگ بھگ چودہ، پندرہ سال کے قریب تھیں۔ وہ ایک ساتھ بڑے ہوئے اور قریبی دوست تھے۔تاہم دو تین روز سے حماد کو گراو¿نڈ میں نہ دیکھ کر وہ پریشان ہوگئے تھے۔بالاخر وہ اسکے گھر پہنچے۔ اسکی والدہ نے دروازہ کھولا تو کہا بیٹا جانتی ہوں اپنے دوست سے ملنے آئے ہو۔وہ اپنے کمرے میں ہے اور بہت اداس ہے،انہوں نے بتایا کہ حماد کا طوطا مرگیا ہے اور وہ اس وجہ سے اداس ہے۔ اس نے تو اس کو گھر سے باہر لے کر جانے کی بجائے گھر میںرکھ کرہی حنوط کرنے کافیصلہ کیا ہے۔وہ دونوں سیدھا حماد کے کمرے میں گئے۔حماد چپ چاپ طوطے کودیکھ رہا تھااوراسکی یادوں میں گم تھا۔حبیب اورنعمان کو دیکھ کر وہ پھوٹ پھوٹ کررونے لگاجیسے اس کا اپنا قریبی داغ مفارقت دے گیا ہو۔ دلاسے کے بعد وہ بولا۔تم لوگ جانتے ہو کہ مجھے یہ طوطا کتنا عزیز تھا؟۔ اس کی عمر لگ بھگ تیرہ برس تھی۔ وہ میرے بچپن کا ساتھی تھا۔ میں بہت چھوٹا تھا جب سے وہ میرے پاس تھا۔ یہ کہہ کر حماد رونے لگا۔ حماد نے کہاکہ مجھے اس کا فرفر بولنا بھول نہیں رہا اوراس کی آواز کا نوں میں گونج رہی ہے۔ وہ تو چلتی پھرتی ڈکشنری تھی۔ وہ باتوںکوایسے دہرا تاتھا جیسے کوئی ٹیپ ریکارڈر ہو۔میں نے اسی وجہ سے اس کوحنوط کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ کہہ کرغمگین حماد طوطے کودیکھ کر رونے لگا۔حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں کئی ایسے افراد موجود ہیں جو اپنے خونی رشتوں سے زیادہ اپنے پالتو جانوروں سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور ان کی دوری برداشت نہیں کرسکتے۔انسان اور حیوان کا تعلق صدیوں پرانا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کیمطابق پالتو جانور ہمارے نفسیاتی علاج میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور جانوروں کے ذریعے انسان کا نفسیاتی علاج بہت حد تک قابلِ عمل ہو سکتاہے ہم میں سے کئی لوگ اپنے گھروں میں پالتو جانور رکھتے ہیں،ان کو دیکھ کر کچھ لمحوں کیلئے ہم اپنی الجھنوں کو بھول جاتے ہیں۔ صدیوں سے پیارے ساتھیوں کے طور پرجانور رکھے گئے، یہ کوئی راز نہیں ہے کہ افریقی گرے طوطے کو کرہ ارض پر سب سے ذہین پرندوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
طویل عرصے تک گھر میں پالا جانے والا جانور گھر کے ایک فرد کی سی حیثیت اختیار کرجاتا ہے۔ اس کی غیر موجودگی میں اس کی بے حد کمی محسوس ہوتی ہے،۔دکھ اور بیماری کے موقع پر پالتو جانور بھی آپکو آرام پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔اگرآپ نہایت برے موڈ کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے، لیکن گھر میں داخل ہوتے ہی آپکے پالتو کتے نے لپک کر آپ کو گلے لگا لیا۔ یا پالتو بلی نے میاو¿ں میاو¿ں کرتے ہوئے آپکے گرد چکر لگانا شروع کردیاتو آپکا موڈ فوراً تبدیل ہو کر نہایت خوشگوار ہوجائے گا۔گھر میں پالتو جانور رکھنا مجموعی طور پر اہل خانہ کے مزاج میں نرمی لاتا ہے۔پالتو جانوروں کو پیار کرنا انہیں انسانوں اور دیگر معاملات کی طرف بھی نرمی سے دھیان دینے کی طرف مائل کرتا ہے۔ پالتو جانور ہم سے غیر مشروط محبت کرتے ہیں۔ انہیں اسکی پروا نہیں ہوتی کہ آیا ہم کسی مشکل کا شکارہیں یا ہمارا موڈ خراب ہے، وہ بس ہمارے پاس آکر لاڈ پیار کرنا چاہتے ہیں یا ہماری تھوڑی سی توجہ چاہتے ہیں۔
پالتو جانور آسانی سے سمجھ جاتے ہیں کہ کب ہمیں ان کی خاموش محبت اور مدد کی ضرورت ہے اور کب تنہائی درکار ہے۔ جب ہم سارا دن گزار کر کام پر سے گھر واپس آتے ہیں تو وہ گرم جوشی کے ساتھ ہم پر ایک محبت بھری نگاہ ڈالتے ہیں یا ہمارا بھر پور استقبال کرتے ہیں۔گائے برصغیر میں رہنے والے لوگوں کی زندگی کا ایک اہم حصہ تھی۔ اسی طرح اونٹ عربوں کی زندگی کا حصہ تھے۔اگر ہم تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ہمیں معلوم پڑتا ہے کہ بہت سے پیغمبر، صحابہ، اللہ کے برگزیدہ بندے اور ایسے لوگ جنہوں نے تاریخ میں ناقابل فراموش کارنامے انجام دیےان کا جانوروں کے ساتھ نہ صرف بہت قریبی تعلق تھا بلکہ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ انہوں نے جانوروں کو پال پوس کر گزارا۔دنیا نے جانوروں سے کیا کیا فوائد حاصل نہیں کیے۔ یورپ میں گائیڈ ڈاگز کا ایک تصور ہے۔ جس میں معذوروں یا آ ٹزم کا شکار بچوں کی مدد کیلئے کتوں کو تیار کیا جاتا ہے۔ عسکری مہمات کیلئے کتوں اور کبوتروں کا استعمال کئی صدیوں سے ہوتا چلا آیا ہے۔آج بھی دنیا کے تمام ممالک کی فوجوں میں کتوں کی بٹالین موجود ہیں اور ان کتوں کو رینک فوجی افسروں کی طرح ہی دیے جاتے ہیں۔ انسان نے جب روایتی دیہاتی ماحول کو ترک کر کے شہروں میں سکونت اختیار کی۔ اسکے ساتھ ہی اسکی فطرت میں شامل جانوروں کے ساتھ تعلق اپنے اختتام کو جا پہنچا جس سے انسانی رویوں کو ناقابل ِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔دنیا بھر میں کئی تحقیقات ہوئیں اور یہ ثابت ہوا کہ وہ بچے جو کسی بھی قسم کی مشکل کا شکار ہیں جذباتی لحاظ سے، غصہ یا اپنے اندرونی دباو¿ کی وجہ سے انکی زندگی کو جانوروں کی بدولت بہت مثبت انداز میں بدلا جا سکتا ہے۔اگر بچوں کو ذمہ دار اور محبت کرنےوالا بنانا ہے تو ان کو ایک پالتو جانور یاپرندہ لادیں اور خود بھی ان کا خیال رکھیں۔