لاہور پریس کلب کے انتخابات ۔نئے سال کے منصوبے
وہ جو کہتے ہیں کہ ہر کہ خدمت کرد اومخدوم شد تو لاہورپریس کلب کے انتخابات میں اس سال ایسا ہو ہوا۔ ہر سال 25 دسمبر کو لاہور پریس کلب کے انتخابات ہوتے ہیں ۔ایک خوشبو دار روایت جس پرعمل اس طرح ہوا کہ سارا پروسیجر اہل سیاست کےلئے بھی ایک مثال بن گیا ۔ایسے ملک میں جہاں بعض اوقات ایک صحافی بڑے بڑے اداروں کےلئے مسئلہ بن جاتا ہے ایسے میں دو ہزار صحافیوں کو سنبھالنا آسان کام نہیں ہوتا لیکن لاہور پریس کلب کی مثالی انتظامیہ نے سب کیلئے قابل قبول انتخابی باڈی کا اہتمام کیا اور پھر انتخابی باڈی نے انتخابی عمل کے دوران اپنے حسن انتظام کا بھرپور مظاہرہ بھی کیا ۔ لاہور پریس کلب ا س وقت ملک بھر میں ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے چونکہ کراچی کی طرح لاہور بھی الیکٹرانک کےساتھ ساتھ پرنٹ میڈیا کا بھی حب ہے اس لئے معاشرے کا کوئی حصہ بھی پریس کلب کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کرسکتا۔ اس لئے ہر طرح کے لیڈروں کی نظریں انتخابات کے نتائج پر تھیں۔ اس بار صدارت کے اہم ترین عہدے کیلئے اعظم چوہدری اور ناصرہ عتیق کے مابین مقابلہ تھا اور انتخاب سے پہلے ہی نتائج کا سب کو علم تھا کیونکہ ووٹروں کی اکثریت انتخابی کیمپ سے باہر ہی اعظم چوہدری کے بیج لگا ئے نظر آرہی تھی۔ اعظم چوہدری جنہوں نے پاکستان کے اردو کے دونوں بڑے اداروں نوائے وقت اورجنگ میں کام کیا ہے۔ اس سے پہلے 1999 سے اب تک وقفے وقفے سے پریس کلب کے سیکرٹری اور صدر کے عہدے پر ایک سے زیادہ بار کام کر چکے ہیں اور اس حیثیت سے صحافی برادری کی صحافی کالونی کے حوالے سے بہت سی خدما ت بھی انکے ریکارڈ کا حصہ ہیں پھر پریس کلب کی موجودہ صورت اور صحافی کالونی میں اہم کردارادا کرنے والے سعید آسی سمیت بہت سے سینئر صحافیوں نے اعظم چوہدری کی گزشتہ بر س کی کارکردگی کو سوشل میڈیا کے ذریعے بہت سے دوستوں تک پہنچا کر اس جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا چنانچہ اعظم چوہدری نے 1167 ووٹ لےکر بہت بڑی لیڈ کے ساتھ صدارت کا منصب ایک بار پھر حاصل کر لیا۔ انکے مد مقابل ناصرہ عتیق نے 571 ووٹ حاصل کئے۔ پریس کلب کے سیکرٹری کا عہدہ دوسرا اہم انتخابی معرکہ تھا جس پر عبدالمجید ساجد اور ذوالفقار علی مہتوکے درمیان مقابلہ تھا ۔دونوں نے انفرادی طور پر بھی بیشتر ووٹروں تک رسائی کی تھی لیکن یہاں بھی عبدالمجید ساجد کو اس حوالے سے ایج حاصل تھا کہ ماضی میں پروگریسو گروپ کا حصہ ہوتے ہوئے انہوں نے اعظم چوہدری کے ساتھ مل کر گزشتہ برس سیکرٹری کے طور پر پھر پور کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور خاص طور پر علمی اور ادبی سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں کو پریس کلب کے پلیٹ فارم پر بہت اجاگر کرنے میں پریس کلب کی لٹریری کمیٹی کے اراکین طارق کامران صبا ممتاز بانو ،سلمان رسول اور دوسرے ساتھیوں کو فری ہینڈ دیا تھا اسی طرح پنجاب یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ کے اہم اور سینئر ساتھیوں عابد تہامی تاثیر مصفی اور رحمان بھٹہ نے بھی ان کی کامیای کےلئے خصوصی مہم چلائی تھی ۔ اس پس منظر میں ان کی کامیابی یقینی تھی اور پھر ایسے ہی نتائج سامنے آئے اور انہوں نے 1082 ووٹ لیکر بھاری اکثریت سے ایک بار پھر سیکرٹری کے عہدے کےلئے کامیابی حاصل کی ۔انکے مد مقابل ذوالفقار علی مہتو نے 652 وووٹ حاصل کئے ۔ سینئر نائب صدر کےلئے بڑا مقابلہ کیپٹل ٹی وی کے بیورو چیف شاداب ریاض اور اعجاز مزرا کے مابین ہوا دونو ں امیدواروں کی کمپین زبردست تھی لیکن یہاں شاداب ریاض کوذاتی خوبیوں کےساتھ ساتھ یہ ایج حاصل تھا کہ وہ صدرکے عہدے کےلئے مقبول امیدوار اعظم چوہدری کے پینل میں تھے اور انہوں نے اعجاز مرزا کے 512 ووٹوں کے مقابل میں 939 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی ۔ نائب صد ر کیلئے ظہیر احمد بابر اور طاہر خان کے مابین مقابلہ ہوا یہاں بھی صورتحال وہی تھی۔ ہر چند مقابلہ دو سے زیاد امیدواروں میں تھا لیکن اصل مقابلہ ظہیر احمد بابر اور طاہر خان کے مابین ہی ہوا اور ظہیر احمد بابر واضح اکثریت سے یہ مقابلہ جیت گئے ۔اس بارپریس کلب کے انتخابات میں سب سے زیادہ سخت مقابلے جائنٹ سیکرٹری اور خزانچی کے عہدے کےلئے ہوئے۔ جائنٹ سیکرٹری کےلئے حسن تیمور جھکڑ اور رانا محمد اکرم کے درمیان مقابلہ ہوا جسے حسن تیمور جھکڑ نے 668 ووٹ لے کر جیت لیا ۔ رانا محمد اکرم نے سخت مقابلہ کرتے ہوئے 637 ووٹ حاصل کئے ۔ سب سے زیادہ یعنی 75ووٹ بھی اسی مقابلے میں کینسل ہوئے اسی طرح خزانچی کی سیٹ کےلئے حافظ فیض احمد اور قمرالزمان بھٹی کے مابین مقابلہ ہوا اور یہ بھی کمال کا مقابلہ تھا جس میں حافظ فیض احمد نے 895 اور انکے مد مقابل قمرالزمان بھٹی نے 836 ووٹ لئے اور یوں ایک کڑے مقابلے کے بعد حافظ صاحب نے یہ سیٹ جیت لی ۔یوں پانیئر گروپ نے کلین سویپ کیا۔ گورننگ باڈی کےلئے یوں تو بہت سے امیدوار میدان میں تھے ۔ جن میں احمرکھوکھر،اسد جعفری، الطاف ورک، ، الفت حسین مغل ، امجد علی برکت، ایم کلیم، بر کت محی الدین، حافظ عذنان طارق لودھی، ڈاکٹر شجاعت حامد،، رانا شہزاد، رضا محمد، سید ذیشان گیلانی، سیف اعوان، شاہد محمود، شہباز چوہدری، شہروز اسحاق، ظہیر شہزاد، عالیہ خان، عامر اقبال بٹ، عبدالرحمان، غلام مرتضی باجوہ، کاشف خالد بٹ، محسن اکرم، محسن بلال، محمد نواز سنگرا، نعمان یونس، اور نٹی احمد قادری شامل تھے لیکن جن 9 امیدواروں نے گورننگ باڈی کےلئے کامیابی حاصل کی ان میں محمد نواز سنگرا713 ووٹ،، عالیہ خان 699ووٹ،، حافظ عدنان طارق لودھی 662 ووٹ،، احمر کھوکھر660ووٹ،،محسن بلال 589 ووٹ،،اسد جعفری569ووٹ،،رضا محمد 538 ووٹ،، ایم کلیم 525ووٹ،، اور نفیس احمد قادری 510 ووٹ لےکر 2023 کےلئے کامیاب قرار پائے۔ یوں 9 میں سے 7 نشستوں پر پائینئر گروپ کامیاب ہوا۔