2022 ئ‘ قومی اسمبلی میں 47 سرکاری 15 پرائیویٹ ممبرز بل منظور‘ 38 قانون پاس
اسلام آباد (خبر نگار) سال 2022ء میں قومی اسمبلی میں 47سرکاری بلز اور 15پرائیویٹ ممبر بلز منظور کیے گئے ۔ جن میں سے 38بلز ایکٹ آف پارلیمنٹ بن چکے ہیں، سال 2022ء کو پارلیمانی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا کیونکہ پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار معاشرے کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے خواتین، بچوں، اقلیتی برادری اور خواجہ سراں کے لیے قومی اسمبلی کے دروازے تین دن کے لیے کھولے گئے۔ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی ہدایت پر ایوان کی ڈائمنڈ جوبلی منائی گئی اور اس میں ڈائمنڈ جوبلی کی مناسبت سے خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا‘ سپیکر قومی اسمبلی کی خصوصی توجہ کے باعث بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پہلا پارلیمانی کاکس تشکیل دیا گیا۔ سال2022 ء میں موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کو اجاگر کرنے میں پارلیمانی سفارتکاری نے اہم کردار ادا کیا۔ قومی اسمبلی نے موسمیاتی انصاف کا مقدمے کو اجاگر کرنے کے لیے ایشیا پیسیفک ریجن کے ممبر ممالک پر مشتمل آئی پی یو سیمینار منعقد کرایا گیا اور آئی پی یو کی جنرل اسمبلی میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ متاثر ہونے والے ترقی پذیر ممالک کے لیے ہنگامی فنڈ کے قیام کے لیے قرارداد پیش کی گئی۔ 2022ء قانون سازی کے اعتبار سے ایک تاریخی اہمیت کا حامل سال رہا، اس سال میں عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ریکارڈ قانون سازی کی گئی۔ سال 2022 ء میں قومی اسمبلی کے سوشل میڈیا کو عوام اور ان کے نمائندوں کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے فعال بنایا۔ جو نمایاں قانون سازی کی گئی ان میں الیکشن بل، رحمت للعالمین اتھارٹی بل، نیشنل ہائی وے سیفٹی بل، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل، کرمنل لا (ترمیمی) بل، پاکستان ایکسپورٹ اینڈ امپورٹ بل، قومی احتساب ( دوسرا ترمیمی) بل، پاکستان ٹوبیکو بل، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز بل، کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل، پٹرولیم بل، غیر ملکی سرمایہ کاری اور اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بل شامل ہیں۔ سال 2022 ء میں مختلف امور پر ایوان میں25 قراردادیں منظور کی گئیں۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو اراکین کی جانب سے3751 سوالات موصول ہوئے۔ 2022 ء میں مجموعی طور پر 82 استحقاق کی تحریکیں موصول ہوئیں جن میں سے45 متعلقہ کمیٹی کو بھیج دی گئیں۔ 2007ء کے قواعد و ضوابط کے قاعدہ 259 کے تحت124 تحاریک موصول ہوئیں جن میں سے32 ایوان میں پیش کی گئیں۔ اس کے علاوہ پارلیمنٹ کی پبلک اکانٹس کمیٹی، قائمہ کمیٹیاں اور پارلیمانی کمیٹیوں نے عوامی فلاح و بہبود کے لیے کی جانے والی قانون سازی میں ایوان کی معاونت کرنے سمیت حکومتی احتساب اور پارلیمانی نگرانی میں فعال کردار ادا کیا۔ ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات کے موقع پر پہلی بار پارلیمنٹ کے دروازے عوام کے لیے کھولے گئے جس میں خواتین، بچوں اور اقلیتوں، سابق اور موجودہ اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات میں سماج کے انتہائی پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام کو مدعو کیا گیا اور انہیں ارکان پارلیمنٹ کے لیے مخصوص نشستوں پر بٹھایا گیا۔ ان ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کو عوام میں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی اور پارلیمنٹ میں کی گئی ایک بچے کی تقریر کو ٹوئٹر پر60 لاکھ افراد نے دیکھا اور پہلی بار پارلیمنٹ کا ٹوئٹر اکانٹ ٹاپ ٹرینڈ رہا۔ اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ پارلیمان میں ہونے والی عوامی نمائندوں کی سرگرمیوں کو فوری طور پر قابل رسائی بنایا جائے، جس سے معاشرے میں عوامی نمائندوں سے متعلق جعلی خبروں کے کلچر کے رجحان کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔