عمران کو عدالتی استثنیٰ حاصل‘ 2022ء سخت ترین‘ آئندہ سال بھی مشکل: احسن اقبال
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ رواں سال معاشی طور پر سخت ترین رہا، 2023ء بھی ایک مشکل سال قرار دیا جا رہا ہے۔ احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس سال میں ناکام، نااہل وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کیا گیا۔ انہوں نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی کو ثاقب نثار کے ذریعے این آر او حاصل ہوا، مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو توہین عدالت میں نااہل کر دیا جاتا ہے، عمران نیازی خاتون جج کی توہین کرتا ہے، اس کو استثنیٰ حاصل ہے، عمران خان صبح و شام لوگوں میں مایوسیاں پھیلا رہے ہیں، ہم ایک دوراہے پر کھڑے ہیں، 2018ء کے بعد پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوا، اگر ہم بھی سیاسی فیصلے کریں تو ایسا گڑھا کھود کر جائیں گے جس سے نکلنا مشکل ہو گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ حال ہی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پی ٹی آئی بہت چیمپئن بنی ہے، سوال کرنا چاہتا ہوں کہ پنجاب میں کس نے بلدیاتی اداروں کا گلا گھونٹا تھا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 2018ء میں ہم قرضوں کی مد میں 1700 ارب روپے کے قریب ادا کرتے تھے، 23-2022ء میں یہ بوجھ 5 ہزار ارب کے قریب پہنچ چکا ہے، اس میں تقریباً 3 گنا اضافہ پی ٹی آئی کی حکومت کر کے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے تمام وسائل قرضوں کی ادائیگی میں جا رہے ہیں، باقی اخراجات اور خسارے پورا کرنے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہوگی کیا یہ صورت حال ایک آزاد ملک کے لیے قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آئینی ملک ہے، کوئی ایسا گروہ جو پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرتا، اس کے لیے پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اور پاکستان کا امن دو ایسے شعبے ہیں کہ جن میں کوئی سیاست نہیں کی جاسکتی، اس لیے امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی جو پاکستان ہی کی ایک سیاسی جماعت ہے اور عمران خان اس ملک کے ساتھ دشمنی روا نہیں رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی اتحاد نے تہیہ کیا ہے کہ ہم مشکل فیصلے کریں گے لیکن پاکستان کو اس بحران سے نکالیں گے۔ ٹیکنو کریٹ حکومت کا آئین میں وجود نہیں۔