2022زراعت کے شعبے کیلئے تباہ کن رہا،سیلاب نے فصلیں تباہ کر دیں
اسلام آباد(نا مہ نگار)سال 2022زراعت کے شعبے کے لیے تباہ کن سال ثابت ہوا ،بارشوں اور سیلاب نے دیگر سبزیوں کے ساتھ کپاس، چاول، کیلے اور پیاز کی فصلیں تباہ کر دیں جس کے اثرات بعد ازاں مہنگائی کی صورت میں عوام کو برداشت کر ناپڑے تفصیلات کے مطابق ۔ صرف سندھ میں زراعت کے شعبے کو ہونے والا نقصان 600ارب روپے سے زائد ہے۔جس سے ملک کی اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا،سیلاب سے چاول اور کپاس کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ صوبہ سندھ گندم کی کاشت کا ہدف بھی پورا نہ کر سکا جس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علاقوں میں ابھی تک سیلاب کا پانی موجود ہے، فصل کو نقصان اور گندم کی بوائی کا ہدف پورا نہ ونے کی وجہ سے پاکستان کی فوڈ سکیورٹی کے لیے ممکنہ خطرات ہیں۔کپاس کی تقریبا50فیصد کپاس بھی سیلاب کی نظر ہو گئی۔سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 36لاکھ 70ہزار ایکڑ پر کپاس کی بوائی کی گئی تھی جس میں سے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ اراضی کو نقصان پہنچا۔ پاکستان کو ان سیلابوں کے بعد بیرون ملک سے 20لاکھ مزید کپاس کی گانٹھیں منگواناپڑیں گی۔زراعت کا شعبہ 84فیصد، لائیو اسٹاک کا شعبہ 82فیصد متاثر ہوا۔سندھ میں ماہی گیری کا شعبہ 82فیصد متاثر ہوا ۔ بلوچستان میں 2لاکھ 811ایکڑ پر کاشت ہوئی فصلوں کو نقصان پہنچا، واشک اور نوشکی میں کھجور کی فصل کو 90 فیصد نقصان پہنچا جب کہ تیز ہواوں اور آندھی کے باعث آڑو، انار، سیب، خوبانی اور انگور کے درخت بھی جزوی طور پر متاثر ہوئے۔سال2022کا 6 ارب ڈالرتک آئل سیڈ امپورٹ کا بل تھا،گندم کی کاشت کا ہدف پورا نہیں ہو سکا ہے پنجاب میں 97 فیصد،سندھ میں 74 ،خیبر پختونخوا 85 فیصد اور بلوچستان میں پوائنٹ 8 فیصد گندم کاشت کا ہدف مکمل ہوا ہے۔