پی پی ، متحدہ میں ڈیڈ لاک برقرار ، رانا ثنا اتحادیوں میں ثالثی کیلئے پہنچ گئے
اسلام آباد+ کراچی (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور وفاقی وزراء کے درمیان بلاول ہاؤس میں ہونے والا اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کو ہری جھنڈی دکھا دی۔ بلدیاتی حلقہ بندیوں کے معاملے پر ایم کیو ایم اور سندھ حکومت میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ اجلاس میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔ سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے وزراء کی ایم کیو ایم کے تحفظات پر ثالثی کی کوششیں اثر نہ کر سکیں۔ اجلاس میں سندھ حکومت کی رائے سامنے آئی کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی۔ موجودہ مرحلے پر بلدیاتی حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن نہیں۔ ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن سے پہلے متعلقہ حلقہ بندیوں کا مطالبہ کیا تھا۔ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان معاملات سلجھانے کے لئے مسلم لیگ ن متحرک ہو گئی ۔ ذرائع نے بتایا ہے گزشتہ شب ایم کیو ایم کی قیادت اور گورنر سندھ زرداری ہاؤس گئے اور اختلافی امور کو سلجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ پی پی کے چیئرمین کی طرف سے کراچی کا میئر ہمارا ہو گا کا بیان سامنے آنے کے بعد سے ایم کیو ایم میں بے چینی پید اہوگئی اور اس نے حلقہ بندیوں پر اعتراض اٹھایا۔ ان ذرائع کا کہنا تھا کہ معاملات طے ہونے کا امکان ہے۔ وفاق میں اتحادی جماعتوں کا بلاول ہاؤس کراچی میں اہم اجلاس ہوا۔ آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس میں ن لیگ، ایم کیو ایم، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے شرکت کی۔ ن لیگ کی طرف سے رانا ثناء اور ملک احمد خان نے شرکت کی۔ ایم کیو ایم وفد نے بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ پہلے حلقہ بندیاں کی جائیں پھر بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں۔ ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں کا فارمولا پیش کر دیا۔ ایم کیو ایم نے 73 یو سیز کی حلقہ بندیاں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قانون سازی کے ذریعے حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن ہے۔ سندھ حکومت کا مؤقف تھا کہ الیکشن کا اعلان ہونے کے بعد حلقہ بندیوں میں تبدیلی ممکن نہیں۔ کراچی میں حلقہ بندیوں کی تبدیلی پر عدالتی کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اجلاس میں سندھ بلدیاتی ایکٹ، عدالتی فیصلوں اور الیکشن کمیشن کے احکامات کا جائزہ لیا گیا۔ سندھ حکومت کے نمائندوں نے کہا کہ اس مرحلے پر بلدیاتی حلقہ بندی میں تبدیلی ممکن نہیں۔ سندھ حکومت کے الیکشن کمشن کو لکھے گئے خط پر پیشرفت نہیں ہوئی۔ ایم کیو ایم نے تاحال حلقہ بندیوں کیلئے درخواست الیکشن کمشن کو نہیں دی۔ اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ عدالتوں کے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد سے متعلق واضح احکامات ہیں۔ حلقہ بندی میں تبدیلی کیلئے سندھ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کرنا ہوگی۔ سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق وفد کو بریفنگ دی کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے۔ نئی حلقہ بندیوں میں کم از کم چار ماہ درکار ہیں۔ اس کے بعد بلاول ہاؤس کراچی میں حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ بلاول ہاؤس میں مہمانوں کی دیسی کھانوں سے تواضع کی گئی۔ ایم کیو ایم وفد اور وفاقی وزراء نے پیپلز پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کھانا کھایا۔