بھارت زیرتسلط کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کے اسرائیلی ماڈل پرعمل کر رہا ہے: منیراکرم
نیویارک(کے پی آئی)اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیراکرم نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی مجرمانہ کارروائیاں بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں کی بھی تصدیق کریںگے ۔نیویارک میں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہاکہ فلسطین پر اسرائیل کے غیرقانونی قبضے کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کی رائے لینے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد میں بھارت کی عدم شرکت سے ظاہر ہوتا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے اسرائیلی ماڈل پرعمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔پاکستان کے تعاون سے پیش کی گئی قراداد پر 193 اراکین پرمشتمل جنرل اسمبلی میں 87 ممالک نے حمایت اور 26 مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 53 اراکین نے اس میں حصہ نہیں لیا۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے انٹرویو میں مزید کہا کہ بھارت کا غیر حاضر رہنا جموں و کشمیر پراس کے قبضے، کشمیریوں کی زمینیں چھیننے ، آبادی کا تناسب تبدیل کرنے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار دراصل اسرائیلی پالیسیوں کا ہی تسلسل ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنرل اسمبلی نے اسرائیلی قبضے سے پیدا ہونے والے مسائل پر عالمی عدالت انصاف سے رائے طلب کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین میں اسرائیلی جرائم کی تصدیق سے مقبوضہ جموں وکشمیر میںبھارت کے مجرمانہ کردار کی بھی تصدیق ہوگی۔اسرائیلی طرز عمل جومشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کو متاثر کرتا ہیںکے زیر عنوان قرارداد میںعالمی عدالت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کے حق خودارایت کی خلاف ورزی اور یروشلم کے مقدس شہرمیں آبادی کا تناسب اور اس کی حیثیت تبدیل کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر قانونی نتائج کا تعین کرے۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ستمبر 2023میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں قرارداد پر عملدرآمدسے متعلق ایک رپورٹ پیش کریں۔ اقوام متحدہ میںفلسطین کے مستقل مبصر سفارتکار ریاض منصور نے ان ممالک کا شکریہ اداکیا جنہوں نے دھمکیوں اور دبائو کے باوجود قرارداد کے حق میں ووٹ دیاہے۔ پاکستان، متحدہ عرب امارات، روس، چین اور دیگر ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ کاسٹ کیے۔قرارداد کے حق میں ستاسی اور مخالفت میں چھبیس ووٹ کاسٹ کیے گئے، مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں اسرائیل، امریکا،برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک شامل ہیں۔تریپن ممالک نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی، بھارت، فرانس اور جاپان ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والے ممالک میں شامل ہیں۔قرارداد میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے درخواست کی گئی ہے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی فورسز کی بربریت اور صیہونی فورسز کی سرپرستی میں یہودی آباد کاروں کی یلغار سے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی خلاف ورزی کے قانونی نتائج کے بارے میں رائے دی جائے۔