• news
  • image

اگر عمران خان کی حکومت رہتی

 پاکستان بزنس فورم نے 2022 ء کو پاکستان کیلئے معاشی طور پر بد ترین سال قرار دیتے ہوئے شرح نمو کو صرف دو فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی ہے پاکستان بزنس فورم کے مطابق بحیثیت اسٹریٹجک پارٹنر آئی ایم ایف کو ئی پائیدار حل نہیں ہے اعدادوشمار کے مطابق تحریکِ انصاف کی حکومت نے 39 ماہ کے اقتدار میں 32 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا تھا جو کہ انکی قرضے لینے کی رفتار سابقہ حکومتوں سے زیادہ تھی واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے لئے جانیوالے قرضوں کیساتھ ملک کے اداروں کی جانب سے لئے جانیوالے قرضے بھی شامل ہوتے ہیں جن کی ضامن حکومت ہوتی ہے۔عمران خان کی حکومت کا موقف تھا کہ قرضے گذشتہ حکومتوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی سود سمیت ادائیگی کیلئے مجبوراً لئے گئے ، اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اگر 32ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ لیاتو اس میں سے 17 ارب ڈالر گذشتہ حکومتوں کے قرضوں کی واپسی کیلئے ادا ہوئے اور عمران خان کی حکومت نے اپنے اخراجات کیلئے  14 سے 15 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی قرضوں میں کیا ، اپریل 2022 ء کو جب تحریک ِ انصاف کی حکومت تبدیل ہوئی اور شہباز شریف نے بحیثیت وزیرِ اعظم پاکستان حلف لیا تو اس وقت پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر 10 ارب50 کروڑ تھے ، جو کہ دسمبر  2022 ء  میں 5 ارب 80کروڑ رہ گئے ، عمران خان جانتا تھا کہ انکی حکومت کوجنوری 2023 ء میں خلیج کے دو کمر شل بینکوں کو ایک ارب ڈالرسے زائدمالیت کے قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے جو کہ پاکستان کے زرِ مبادلہ کے پہلے سے ہی کم ذخائر کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ممکن نہ ہو گا ، خلیجی بینکوں کے یہ قرضے ایک سال کی مدتِ واپسی کی شرط پر لئے گئے تھے جس میں قرض دہندگان میچورٹی کے وقت انکی مدت واپسی میں توسیع کرینگے ، لیکن پاکستان کیلئے عالمی اداروں کی جانب سے ’’ جنک کریڈٹ ریٹنگز ‘‘  جو ڈیفالٹ کے خطرے کی نشان دہی کرتی ہیں وہ غیر ملکی قرض دہندگان کو پاکستان کے ساتھ اپنے وعدے پورے کرنے سے روک رہی ہیں ۔
تاہم اسکے علاوہ عمران خان یہ بھی جانتا تھا کہ پاکستان کو مالی سال  2023 ء میں 26 بلین ڈالر سے زائد کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے ، لہٰذا عمران خان نے اپنے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتمادآنے کے بعد سے ہی ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں شروع کر دیں تھیں ،اگر عمران خان کی حکومت رہتی تو ملک واقعی ہی دیوالیہ ہو جانا تھا کیونکہ چین سمیت عرب ممالک سے انکی حکومت نے تعلقات اتنے بگاڑ لئے تھے کہ کوئی بھی ان کی حکومت اور پاکستان کیلئے مدد کو نہ آتا اور ملک دیوالیہ ہوجاتا، اسی تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان  میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے سنگِ بنیاد پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ جب ہم نے حلف اٹھایا تو انہیں بھی احساس نہیں تھا معیشت عمران حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے اتنی تباہ حال ہو چکی ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ، آئی ایم ایف سے معاہدہ ختم ہو چکا تھا، تحریکِ انصاف کے چیئر مین عمران خان نے چین کو اتنا ناراض کر دیا تھا کہ اگر بتادوں تو سب حیران ہو جائینگے ، یاد رہے کہ عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا تھاجس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے معاہدہ  پر عملدرآمد روک لیاتھا آئی ایم ایف کے اعلامیہ کیمطابق پاکستان میں بجلی اور تیل کی مصنوعات پر دی جانیوالی سبسڈی طے شدہ معاہدے کیخلاف تھی ، عمران خان یہ بھی جانتا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض کی معطلی ملک کو شدید مالی مشکلات میں دھکیل دیگی اور ملک دیوالیہ ہو جائیگا ، اسی مشن پر کام کرتے ہوئے عمران خان نے آنیوالی حکومت کیلئے مشکلات کے بارد بچھائے ۔ ملک کے دیوالیہ ہونے کا خد شہ شرح مبادلہ کے عدم استحکام سے بھی ظاہرہوتا ہے ، نومبر 2018 ء میںپی ٹی آئی کے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمرنے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بڑھتے ہوئے غیر ملکی قرضوں ، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بر آمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو کم کرناضروری تھا ،ڈالر کی قدر میں تحریکِ انصاف کی حکومت میں ایک سال کے دوران  32 فیصد اضافہ ہوا جو کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ، 31 ، مئی 2018 ء کو جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار چھوڑا تو اس وقت پاکستانی روپیہ کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 115.26 روپے تھی ، جو کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کے خاتمے پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 180 روپے تھی ۔ سنگین ملکی معیشت کی بدولت امریکی ڈالرکی قلت کے سبب گرے مارکیٹ تیزی سے ابھرآئی ہے، جہاں انٹر بینک میں امریکی ڈالر 226 روپے کے مقابلے میں 260 سے 270 روپے ظاہر کر رہا ہے ، شرح میں نمایاں فرق نے سرکاری بینکنگ چینل سے آنیوالی ترسیلات پر اثر انداز ہونا شرو ع کر دیا ہے ، جب کہ پاکستان کو ترسیلات زر میں ماہانہ 30 کراڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے‘ مخلوط حکومت اداروں کی کاوشوں کے علاوہ پاکستان کے ہمدردوں کی محنت اور تعاون سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچا لیا گیا ہے۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن