عمران پر حملہ آور 3، لیاقت علی خان والی قسط دہرائی جا رہی تھی: فواد
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرآباد میں عمران خان پر تین اطراف سے حملہ کیا گیا، تین افراد نے تین طرح کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی، ملزم نوید کو قتل کرنے کے لئے بھیجے گئے شوٹر کی گولی سے معظم ہلاک ہوا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جان لینے کی کوشش کی گئی، تحقیقات سے ثابت ہوا کہ عمران خان پر تین حملہ آور قاتلانہ حملے کی کوشش میں شامل تھے، عمران خان کے گارڈز کی جانب سے کوئی گولی نہیں چلی، اب تک ایک حملہ آورگرفتار ہوا ہے اور دو کی تلاش جاری ہے، عمران خان کو 8 زخم آئے، ان میں 3 زخم گولیوں کے ہیں، 14 گولیاں زمین سے ملیں، 12 ایک جگہ سے اور 2 دوسری جگہ سے، 9 گولیاں سامنے ایک بلڈنگ سے ملیں، ان میں 7 ایک جگہ سے اور 2 ایک جگہ سے ملیں۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم لیاقت علی خان والی قسط کو دہرایا جا رہا تھا، ملزم نوید کو قتل کرنے کے لیے شوٹر کو بھیجا گیا تھا، نوید کو قتل کرنے کے لئے بھیجے گئے شوٹرکی گولی سے معظم ہلاک ہوا۔ ملزم نویدکے ابتدائی ویڈیو بیان کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈی پی او نے ایس ایچ او کو کیمرہ دیکرکہا کہ ویڈیو بنائیں، ڈی پی او کو تفتیش کے لیے شامل ہونے کو کہا گیا لیکن وہ شامل نہیں ہوئے، ڈی پی او کو تفتیش میں شامل ہونے سے کون روک رہا ہے؟۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق فواد چوہدری نے سینٹرل میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان میں کہا ہے کہ انکشافات سے بھرپور جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ ثابت ہو گیا کہ عمران خان پر حملے کے ملزمان تین تھے۔ مقامی ڈی پی او کا مشکوک کردار بھی ثابت ہو گیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں نظام انصاف کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ تاثر کہ عدالتیں فوج کے زیر اثر فیصلے دیتی ہیں اور چیف جسٹس کو بتایا جاتا ہے کہ کیا فیصلہ کرنا ہے انتہائی تباہ کن اثرات کا حامل ہے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کا کوئی مؤقف سامنے نہ آنا معاملات کی سنگینی کا اظہار ہے۔ اعظم سواتی کیس میں جج کا فیصلے سے پہلے تبدیل کر دیا جانا، ایک ٹویٹ پر درجنوں پرچے ہونا معمول کی بات نہیں۔
فواد چوہدری