• news

قائمہ کمیٹی، سیاسی کیسز پر تشویش، سیکرٹری غذائی تحفظ کو جھاڑ پلا دی 


اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ و تحقیق نے سیاسی بنیادوں پر کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کر دیا جبکہ افسران کے ساتھ نامناسب رویہ پرسیکرٹری غذائی تحفظ کو جھاڑ پلا دی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شاہ سے زیادہ  شاہ کا وفادار بننے کا رویہ درست نہیں، سیکرٹری غذائی تحفظ نے اپنے رویہ پر کمیٹی کے تمام ارکان اور حکام سے معافی مانگ لی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ زراعت کبھی بھی حکومت کی ترجیح نہیں رہی، سندھ حکومت نے گندم کی 4 ہزار روپے فی من امدادی قیمت مقرر کر دی۔ زیادہ ریٹ کے باعث پنجاب کی گندم سندھ میں جائے گی، وزیر اعظم سے کسان پیکیج کا اعلان کروا دیا گیا مگر وزارت خزانہ نے مراعات پر کام ہی نہیں کیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی غذائی تحفظ کا اجلاس چیئرمین رائو محمد اجمل کی زیر صدارت منعقد ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم فی الحال 30 نومبر والے اجلاس کے منٹس کی منظوری نہیں دے رہے ہیں۔ ہماری سفارشات پر عملدرآمد ہونا چاہیے تھا، جو ہدایات دی جارہی ہیں اس پر عملدرآمد کریں۔ سیکرٹری غذائی تحفظ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومتی سطح پر زیادہ گندم روس سے خریدی گئی۔ وفاقی حکومت 11 محکموں اور علاقوں کیلئے گندم کا کوٹہ مقرر کرتی ہے، سیلاب کے بعد صوبوں کی گندم ضروریات بڑھ گئی،اس سال پنجاب جو دس لاکھ ٹن اضافی درآمدی گندم فراہم کریں گے۔ پاکستان کی مجموعی گندم کی ضروریات 3 کروڑ ٹن ہیں، وفاقی حکومت صوبوں کے درمیان ہم آہنگی چاہتی ہے۔ اس دوران کمیٹی رکن سردار ریاض مزاری نے کہا کہ ہم گندم میں خود کفیل تھے گندم کہاں جا رہی ہے، اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے سیاسی بنیادوں پر کیسز پر تشویش کا اظہارکیا ہے اور کہا کہ سیاستدانوں کیخلاف ابھی بھی سیاسی بنیاد پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ سینئر پارلیمنٹرین اور ممبر کمیٹی چوہدری محمد اشرف کیخلاف زمین پر قبضہ کے کیس کی مذمت کرتے ہیں۔ معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کرتے ہیں اور سپیکر قومی اسمبلی کو بھی ریفر کرتے ہیں۔ تمام اراکین کمیٹی بھی سپیکر سے ملاقات کر کے اس معاملے کو اٹھائیں گے۔
قائمہ کمیٹی 

ای پیپر-دی نیشن