حکومت لاہور بورڈ کی بدنظمی کا نوٹس لے
مکرمی! حکومت پنجاب محکمہ تعلیم نے میٹرک کے ریگولر طالبعلمو ںکی امتحانی فیس معاف کر دی تھی‘ لیکن بورڈ نے نت نئے طریقوں سے جعلی پیروں کی طرح طالبعلموں کو لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ بورڈ معاف کی جانے والی فیس کی بجائے ریگولر امیدواروں سے 700 روپے امتحانی فیس‘ پراسیسنگ فیس کی مد میں 530 روپے‘ سند فیس کی صورت میں 700 روپے وصول کر رہا ہے۔ دہم کا پرائیویٹ امتان دینے والوں سے 4110 روپے فیس وصول کی جا رہی ہے۔ پرائیویٹ طالبعلموں سے سکالرشپ فیس 80 روپے‘ دڈویلپمنٹ فنڈ 200 اور سپورٹس فیس 100 روپے لینا سمجھ سے باہر ہے۔ نہم جماعت کے طالبعلم نے رجسٹریشن فیس اور پراسس فیس ادا کی جبکہ رجسٹریشن کا آن لائن پراسس اس ادارہ نے شروع کیا جبکہ فیس بورڈ نے وصول کی جو ظلم ہے۔ بات یہاں تک رہتی تو ٹھیک تھی مگر اب داخلہ کے وقت دوبارہ 530 روپے پراسس فیس لی جا رہی ہے۔ جبکہ طالبعلم کے تمام کوائف پہلے سے ہی بورڈکے پاس موجود ہیں۔ اب پراسس کرنے کی ضرورت نہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دہم کا امتحان پاس کرنے کے بعد بورڈ سند جاری کرتا ہے۔ جو طالبعلم فیل ہو جاتا ہے اس کو سند جاری نہیں کی جاتی‘ لیکن الٹی ہی چال چلتے ہوئے بورڈ نے نہم اور دہم کے طالبعلموں سے سند فیس 700 روپے فی کس کے حساب سے ایڈوانس مانگ لی ہے۔ بورڈ ریکارڈ کے مطابق 40 فیصد طالبعلم فیل ہو جاتے ہیں‘ لیکن سند کی فیس انہیں سندھ کی فیس انہیں بھی ایڈوانس ادا کرنا ہوگی جو عقل‘ سمجھ‘ آئین اور تعلیمی قوانین سے بالاتر ہے۔ بورڈ کے پاس ہزاروں ملازم موجود ہونے کے باوجود آن لائن سسٹم کے تحت طلباءاور اساتذہ کو کلرک بنا دیا ہے۔ آن لائن سسٹم کے بھیانک کارنامے گزشتہ سال بھی سامنے آچکے ہیں۔ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ سے لیکر چیف جسٹس تک کوئی بھی اس بدنظمی کا نوٹس لینے کیلئے تیار نہ ہے۔( محمد عباس، شیخوپورہ)