• news

پنجاب میں چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث 20 سے زائد افراد گرفتار 


لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت مختلف شہروں میں چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث 20 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔پنجاب کے مختلف شہروں  میں ہم جنس پرستی، چائلڈ پورنو گرافی اور لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے ذریعے لاکھوں روپے کمانے اور بلیک میل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پنجاب میں  چائلڈ پورنوگرافی اور ہم جنس پرستی میں ملوث افراد کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانولہ، شیخوپورہ راولپنڈی سے 20 سے زائد افراد  کو گرفتار کر لیا۔گرفتار افراد کے قبضے سے بچوں،خواتین اور ادھیڑ عمر افراد کی نازیبا ویڈیوزاور تصاویر، جنسی ادویات و آلات  سمیت دیگر سامان برآمد کر لیا گیا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مطابق سوشل میڈیا پر مخصوص ایپ پر ہم جنس پرستوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو زیادہ تر پنجاب کے مختلف شہروں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان ایپس پرچائلڈ پورنوگرافی سمیت ہم جنس پرستی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ملزمان ہم جنس پرستی کی سوشل میڈیا ایپ پر لائیو براڈ کاسٹ بھی کرتے تھے۔ایسے ہی ایک گروہ کے ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزمان میں نوید  عاصم انور  قیصر  اسد  منیر  عمران  تنویر  افتخار  وحید  توقیر  ندیم  شرافت  قاسم سمیت دیگر ملزمان شامل ہیں۔تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ  بچوں سے پب جی گیم کھیلتے ہوئے دوستی کی جاتی ہے پھر ان کو گیم میں شامل رہنے اور ان کی مرضی کے ساتھ پپ جی گیم کھلینے کا لالچ دے کر ان بچوں کی نازیبا ویڈیوز کلپس بنائی جاتی ہیں۔لاہور، گجرات اور ملتان کی مختلف نجی کالجزاور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کو نجی پارٹیوں ،گروپ اسٹڈیزاور ماڈلنگ سمیت مختلف طریقوں  سے ہم جنس پرستوں کے گروپوں میں شامل کیا جاتا ہے پھر نازیبا  اور ہم جنس پرستی کے حوالے سے فلمیں دیکھا کر بھی مائل کیا جاتا ہے  کہ یہ کوئی غیر قانونی یا برا کام نہیں بلکہ ایک آرٹ ہے۔ اس کی ادائیگی لاکھوں روپے میں کی جاتی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق بہت سی غریب فیملیز بدنام ہونے کے ڈر اوران مافیا کی دھمکیوں کی وجہ سے ایف آئی اے کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہیں۔  کچھ ایسے بھی افراد تھے جنہوں نے درخواست تو دی مگر پھر شامل تفتیش نہیں ہوئے لیکن ایف آئی اے نے ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ پی ٹی اے کے ساتھ مل کر بہت سی ایسی سائٹس کو بلاک بھی کیا جاچکا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن