بھارتی ریاست اتر کھنڈ میں ہزاروں مسلمانوں کی جبری بے دخلی،گھر گرانے کا حکم معطل
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ‘ این این آئی) بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں ہزاروں مسلمانوں کی گھروں سے جبری بے دخلی اور چار ہزار گھر گرانے کا حکم سپریم کورٹ نے معطل کر دیا ہے۔ اتراکھنڈ ہائیکورٹ نے ریلوے کی زمین پر قبضے کے الزام میں چار ہزار گھر گرانے کا حکم جاری کیا تھا۔ ان چار ہزار گھروں کے پچاس ہزار رہائشیوں میں سے اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں ریلوے اراضی پر تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت عظمیٰ نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سالہا سال سے بسے ہوئے لوگوں کو صرف تین دن کا نوٹس دے کر راتوں رات جگہ کو خالی نہیں کرایا جا سکتا۔ ان لوگوں کی بحالی کا کوئی عملی منصوبہ ہونا چاہیے، بہت سے لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی ہے، لوگ وہاں 50 سال سے رہ رہے ہیں، کچھ لوگوں کے پاس 1947 سے بھی پہلے کی لیز ہے، انہیں کہیں بسانے کا منصوبہ ضروری ہے۔ عدالت نے محکمہ ریلوے اور اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ ہلدوانی کے اس علاقے غفور بستی میں 90 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے جو وہاں تقسیم ہند سے آباد ہیں۔ وہاں سکول، مساجد، گھر، دکانیں اور دیگر تعمیرات ہیں۔ بھارتی ریلوے نے اس زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کیا ہے جبکہ مقامی آبادی کے پاس جگہ کی ملکیت کی سرکاری دستاویزات بھی موجود ہیں۔ مقامی رہائشیوں نے اس کیس کو ہندو انتہا پسند بی جے پی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا ہے۔