جنگ بندی کے باوجود یوکرائن کی فرنٹ لائن پر شدید لڑائی،پیوٹن تصادم جاری رکھیں گے،جرمنی
کیف (اے پی پی/ این این آئی) روس کی جانب سے یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کے باوجودگزشتہ رات یوکرائن کی فرنٹ لائن پر شدید لڑائی ہوئی اور دونوں ممالک کی افواج نے بھاری اسلحے کا استعمال کیا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر نے جمعہ ے لے کر روس کے آرتھوڈوکس کرسمس تک فائربندی کا اعلان کیا تھا تاہم یوکرائن نے رد کر دیا تھا۔یوکرائن نے اعلان کہ یہ جنگ بندی کی نیت سے نہیں ہے بلکہ ایک چال ہے جس کا مقصد فوجوں کو پھر سے منظم کرنے کے لیے وقت لینا ہے‘ دوسری جانب رائٹرز نے اپنے یوکرائن میں موجود اپنے نمائندوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے خود رات کے وقت دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ روس کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے جس کے جواب میں یوکرائن نے ٹینکوں سے گولہ باری کی جبکہ یوکرائنی فوجیوں کا کہنا ہے کہ انتہائی سرد موسم کی وجہ سے روسی حملوں میں کمی آئی ہے کیونکہ برفباری کے باعث ڈرونز کے لیے اڑنا اور ہدف کو نشانہ بنانا مشکل ہوتا ہے۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ایران یوکرائن میں روس کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کر کے جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلنکن نے سلسلہ وار ٹویٹس میں اس رائے کا اظہار کیا کہ امریکہ نے ایرانی ڈرون اور بیلسٹک میزائل پروگراموں میں ملوث سات افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین راحت کی سانس لینا چاہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بائیڈن نے وائٹ ہاس سے ایک تقریر میں کہا کہ روسی صدر ہسپتالوں، کنڈرگارڈنز اور گرجا گھروں پر بمباری کرنے کے لیے تیار تھے۔ میرے خیال میں وہ ایک دکان کی تلاش میں ہیں۔ دوسری طرف جرمن خاتون وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے ایک ٹویٹ میں کہا اگر پیوٹن امن چاہتے ہیں تو وہ اپنے فوجیوں کو گھر بھیج دیتے اور جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔ لیکن بظاہر وہ ایک مختصر وقفے کے بعد جنگ پھر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔