آٹے کا شدید بحران اور بڑھتی مہنگائی پر ادارہ¿ شماریات کی رپورٹ
ادارہ¿ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 1.09 فیصد اضافہ ہوا ‘ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 30.60 فیصد ریکارڈ کی گئی ۔ دوسری جانب، آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا۔ 15کلو آٹے کا تھیلا 150 روپے کے اضافے کے بعد 2050 روپے کا ہو گیا۔ آٹے کی عدم دستیابی نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔ اسی طرح خریداری کے رجحان میں کمی کے باوجود برائلر گوشت کی قیمتوں میں کمی نہ آسکی۔ 36 روپے اضافہ کے ساتھ برائلر گوشت 570 روپے کلو ہوگیا۔
آٹے جیسی بنیادی چیز کی کمیابی‘ برائلر سمیت گھی ‘ چینی‘ دال اور سبزی کے تیزی سے بڑھتے نرخ حکومت وقت کیلئے انتہائی تشویشناک ہونے چاہئیں۔ موجودہ حالات کا تقاضا یہی ہے کہ حکومت اشیاءکے بڑھتے نرخوں کو کم کرنے اور مارکیٹ و بازاروں میں انکی فوری فراہمی کو یقینی بنائے۔ حکومتی دعوﺅں کے باوجود مہنگائی پر قابو پانے کے کوئی خاطرخواہ اقدامات سامنے نہیں آرہے۔ عام بازار تو کجا‘ سرکاری سٹوروں پر بھی کئی اشیاءنایاب ہیں اور جو دستیاب ہیں‘ وہ بھی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ سرکاری ادارہ ¿ شماریات ہر ہفتہ حکومت کو اپنی رپورٹ کے ذریعے تیزی سے بڑھتی مہنگائی کی خبر دیتا ہے ‘ مگر اسکی رپورٹ پر بھی توجہ نہیں دی جا رہی۔ مصنوعی مہنگائی کرنیوالے مافیاز‘ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں نے عوامی مشکلات میں الگ اضافہ کیا ہوا ہے۔ بادی النظر میں تو اس صورتحال سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ حکومتی رٹ عملاً ختم ہوچکی ہے۔ دو روز قبل مہنگائی کے عروج پر پہنچنے کا وزیراعظم خود اعتراف کر چکے ہیں۔ انکی جانب سے اعتراف کرنا ہی کافی نہیں‘ وہ مہنگائی قابو پا کر عوام کو ریلیف دینے کا عزم لے کر ہی اقتدار میں آئے ہیں تو انہیں اس سنگین ہوتے عوامی مسئلہ پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ مہنگائی کی شرح 30 فیصد سے تجاوز کرچکی ہے۔ حکومت عوام کے صبر کا کب تک امتحان لے گی۔ یہ صورتحال حکومتی گورننس پر بھی سوالیہ نشان لگا چکی ہے۔ بہتر ہے حکومت عوامی مشکلات کم کرنے پر سنجیدگی سے توجہ دے۔