بلدیاتی انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں
الیکشن کمیشن نے صوبہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ شیڈول کے مطابق اعتراضات دائر کرنے کے لیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست بھی جاری کر دی گئی ہے جسے تمام اضلاع میں ضلعی الیکشن کمشنر کے دفاتر میں آویزاں کر دیا گیا ہے۔ متعلقہ حلقے کے ووٹرز 9 جنوری سے 23 جنوری تک حلقہ بندیوں پر اعتراضات دائر کر سکیں گے۔ الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں ڈی لمیٹیشن اتھارٹیز تعینات کر دی ہیں۔ تمام ڈویژنوں کے ریجنل الیکشن کمشنرز کو اتھارٹی مقرر کیا گیا ہے۔ شیڈول کے مطابق 12 فروری کو حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست جاری کر دی جائے گی۔ دوسری طرف، صوبے کے وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ایک اجلاس میں الیکشن کمیشن کے مذکورہ نوٹیفکیشن کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یونین کونسلوں کی حد بندیوں کا نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ یہ نوٹیفکیشن عوامی رائے کو بلڈوز کرنے کی کوشش ہے کیونکہ اس ضمن میں مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس سلسلے میں مشاورت کی گئی۔ نوٹیفکیشن کے بارے میں قانونی اور آئینی راستہ اختیار کیا جائے گا اور پنجاب حکومت آئین اور قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کرے گی۔ اس میں دورائے نہیں کہ بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسری ہیں۔ بلدیاتی اداروں سے تربیت اور تجربہ حاصل کر کے صوبائی اور قومی اسمبلی میں جانے والے ارکان ہی بہتر قانون سازی اور عوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں وہ جماعتیں جو جمہوریت کا راگ الاپتی رہتی ہیں بلدیاتی اداروں کی راہ میں رکاوٹ بنتی رہی ہیں جبکہ فوجی آمریت کے ادوار میں بلدیاتی ادارے پوری مستعدی کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ سابقہ وفاقی حکومت نے بھی بلدیاتی اداروں کو معطل رکھا گیا اور اب پنجاب کی صوبائی حکومت بھی بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف عام آدمی کے مسائل حل طلب چلے آ رہے ہیں بلکہ جمہوریت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ الیکشن کمیشن اور صوبائی انتظامیہ اس معاملے میں اتفاقِ رائے پیدا کریں تاکہ بلدیاتی اداروں کو جلد فعال بنایا جاسکے۔