افغان طالبان نے لڑکیوں کو پانچویں جماعت تک تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دیدی
کابل (نوائے وقت رپورٹ) افغان حکومت نے لڑکیوں کو پانچویں جماعت تک تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دیدی۔ افغان میڈیا کے مطابق وزارت تعلیم نے کہا پانچویں جماعت تک لڑکیوں کیلئے سکول و تعلیمی مراکز کھول دیئے جائیں۔ صوبوں میں مقامی حکام نے لڑکیوں پر پرائمری سکول بھی بند کر دیئے تھے۔ گزشتہ ماہ طالبان حکام نے لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی لگائی تھی۔ افغانستان میں طالبان کے قتل عام کے اعتراف پرشہزادہ ہیری کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ سعودی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی شہزادہ ہیری کی جانب سے اپنی یاداشتوں کی کتاب میں افغانستان میں تعیناتی کے دوران 50 افغان شہریوں کو ہلاک کیے جانے کے اعتراف پر افغان عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی جس کے بعد افغانستان کے صوبہ ہلمند میں یونیورسٹی کے طلبا اور عملے نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور برطانوی شہزادے کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے شہزادہ ہیری پرافغان شہریوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ۔مظاہرین نے کہا کہ ہم شہزداہ ہیری کے رویے کی مذمت کرتے ہیں جو انسانیت کے تمام اصولوں کے خلاف ہے۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پوسٹرز اٹھار رکھے تھے جبکہ بعض پوسٹرز پر شہزادہ ہیری کی تصویر پر پر سرخ رنگ میں کراس کا نشان بھی تھا جس کا مطلب شہزادہ ہیری کا بائیکاٹ تھا۔یونیورسٹی کے ایک پروفیسر سید احمد سید نے ہیری کی افغانستان میں برطانوی فوجی کارروائیوں میں ان کے کردار کی مذمت کی۔انہوں نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کہا کہ شہزادہ ان کے دوستوں یا کسی اور کی طرف سے ہلمند یا افغانستان میں کہیں بھی مظالم ظالمانہ اور ناقابل قبول ہیں۔ یہ کارروائیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیں گی۔