کرا چی ، حیدرآباد بلدیا تی انتخابات 15جنوری کو ہی ہو نگے : الیکشن کمشن
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمشن نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کردی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا جس میں الیکشن کمشن نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی کی درخواست منظور کرلی۔ الیکشن کمشن نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کراچی، حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق 15 جنوری کو ہوں گے۔ ایم کیو ایم نے اپنے مو قف میںکہا کہ الیکشن میں دوہری ووٹر فہرستیں استعمال ہورہی ہیں اس لیے بلدیاتی الیکشن نئی ووٹر فہرست پر کرائے جائیں۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کا 15 جنوری کو انعقاد یقنیی بنایا جائے۔ دوسری جانب الیکشن کمشن نے واضح کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 221 کے تحت الیکشن کمشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے حلقہ بندی کرے۔ سیکشن 222 کے تحت الیکشن کمشن کو یہ بھی اختیار حاصل ہے کہ وہ حلقہ بندی کے لئے کمیٹیوں کا نوٹیفکیشن کرے۔ الیکشن کمشن نے پنجاب کے وزیراعلی ٰاور حکومت پنجاب کے ترجمان فیاض الحسن چوہان کے اخباری بیان کانوٹس لیا ہے جس میں پنجاب میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کے نوٹیفکیشن پر اعتراض کیا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا نوٹیفکیشن قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا، مزید یہ کہ حلقہ بندی کے پراسس میں مقامی افراد اور انتظامیہ کو شامل نہیں کیا گیا۔ راولپنڈی میں الیکشن کمشن نے میٹرو پولٹین کارپوریشن میں یونین کونسلوں کی تعداد اپنے طور پر 46سے 78 کردی ہے۔ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ کونسل کی یونین کونسلوں کی تعداد 34سے 70 کردی ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت نے نہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ الیکشن کمشن پر بے بنیاد اور من گھڑت الزامات بھی لگائے ہیں۔ الیکشن کمشن واضح کرتا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 221 کے تحت الیکشن کمشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے حلقہ بندی کرے۔ سیکشن 222 کے تحت الیکشن کمشن کو یہ بھی اختیار حاصل ہے کہ وہ حلقہ بندی کے لئے کمیٹیوں کا نوٹیفکیشن کرے۔ قانون کے مطابق ریونیو افسروں اور انتظامی افسران حلقہ بندی کے عمل میں کمیٹیوں اور اتھارٹیوں کو ضروری معاونت مہیا کرنے کے پابند ہیں۔ یہ بھی واضح کیا جاتا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں کے پراسس میں مقامی افراد کو شامل نہیں کیا جاتا بلکہ ابتدائی حلقہ بندی کی اشاعت کے بعد سیکشن 223 کے تحت حلقہ کے مقامی افراد اور ووٹروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ابتدائی حلقہ بندی پر اعتراضات داخل کریں۔ حکومت پنجاب نے یونین کونسلوں کی آبادی کا (Threshold) اوسطًا 25,000مقرر کیا۔ الیکشن کمشن اس کو مدنظر رکھتے ہوئے یونین کونسلوں کی تعداد میں اضافہ یا کمی نہیں کر سکتا ہے۔ لہذا الیکشن کمشن نے تمام حلقہ بندی وفاقی اور صوبائی قوانین اور حکومت پنجاب کے دیئے ہوئے Threshold یعنی اوسطًا 25000 پر کی ہے۔