پی ٹی آئی کے پاس نمبر پورے نہیں،پنجاب میں آخری آپشن گورنر راج ہوسکتا ہے:رانا ثنا
لاہور(خصوصی نامہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ سب سے پہلے پوری قوم کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ جنیوا میں سیلاب سے مشکلات اور جو نقصان ہوا اس کانفرنس میں پوری دنیا پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوئی، شہباز شریف کی کال پر دنیا پاکستان و اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، دنیا نے پاکستان کی مدد کی ہے جو اعتماد کا اظہار ہے۔ ان لوگوں کے خلاف جو ملک میں تین ماہ سے ڈیفالٹ مہم چلا رہے ان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ گذشتہ روز اسمبلی سیکرٹریٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ کے بجائے گیارہ ارب ڈالر کی جنیوا میں امداد حاصل کی جو ایک گرانٹ ہے وہ قرضہ نہیں، معیشت کو عمرانی ٹولہ نے تباہ کیا۔ اس امداد سے ڈالر سستا مہنگائی دور ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمرانی ٹولے کا پاپولر ڈرامہ تین ماہ میں انجام کو پہنچے گا، ہم الیکشن جیت کر جس کا سفر جنیوا سے شروع ہوا پاکستان کو اس سطح پر لے جائیں گے جو ہمارے دور میں شروع ہوا تھا۔ معیشت بہت زیادہ خرابی کی طرف جا رہی تھی شکر ہے قوم کو مبارک، کل پیسہ مل گئے ہیں۔ اقلیتی حکومت جو پرویز الہی اس وقت مسلط ہیں حال یہ ہے میرا داخلہ بند کرنے کی کوشش کی۔ سکیورٹی اہلکاروں نے مجھے دیکھ کر غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کر دیا، ایسے ہتھکنڈوں پر آئے جب نمبر پورے نہیں ہیں۔ زمان پارک میں ملاقات میں تین ہزار ارب روپے کا وزیر اعلی پنجاب، اعجاز نیازی پر بھی الزام لگایا گیا ہے۔ دو تین ماہ میں پنجاب کو اتنا لوٹا جس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ڈالر خرید کر سمگلنگ و منی لانڈرنگ کی۔ مہنگائی کے ذمہ دار عمران خان اور پرویز الٰہی ملوث ہیں جلد ہی سامنے آجائیں گی، ساری تحقیقات کاغذات میں موجود ہیں۔ مونس الہی واپس آئیں آکر جواب دیں۔ خود ہی چور کل آپس میں دست و گریباں ہوئے۔ تین ہزار ارب روپے لوٹ لیا ہے، ان کا مکروہ چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ ہاؤس میں جانے سے کسی کو بھی اندر جانے سے نہیں روکا جا سکتا۔ سپیکر کا اندر جانے سے روکنے کا حکم غیر قانونی ہے۔ میں خود بھی پارلیمنٹیرین ہوں، اگر ایسا کریں گے انجام زیادہ نزدیک ہوگا۔ ہم نے نمبر پورے ہونے کی کبھی بات نہیں کی۔ 179ہے، کوشش ہے 189ہوجائے۔ رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پاس 186نہیں ہے، اس صورتحال میں نیا وزیر اعلی کا الیکشن ہوتا تو رن آف الیکشن سے اکثریت والا ہی وزیراعلی منتخب ہو سکتا ہے۔ آخری آپشن گورنر راج بھی لگ سکتا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں سکیورٹی والے سپیکر کے غیر قانونی احکامات کو نہ مانیں۔ دائو لگا کر ہیرا پھیرا کرنا چاہتے ہیں لیکن ہیرا پھیرا نہیں کرنے دیں گے۔ ای سی ایل میں نام ادارے کے کہنے پر ڈالے جاتے ہیں۔ اگر وفاقی حکومت کی جانب سے عمران خان کے نام دئیے تو ای سی ایل میں ڈال دیں گے۔ مریم نواز سینئر نائب صدر پارٹی کا چیف آرگنائزر بننے کو ہزار فیصد قبول کیا ہے۔ نواز شریف بیماری کی وجہ سے بیرون ملک ہیں۔ شہبازشریف معیشت کیلئے مصروف ہیں۔ اس لئے کہا مریم نواز کو ذمہ داری دی جائے۔ مریم نواز پارٹی میں لیڈرشپ کا درجہ رکھتی ہیں۔ عمران خان نے جتنی گالیاں، گھٹیا گفتگو الیکشن کمیشن کے خلاف کی تو فیصلہ پر نااہل ہوں گے اور چئیرمین شپ بھی جائے گی۔ عمران خان نے میرے اوپر کیسز بنائے، شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ تھیلا گاڑی میں رکھوا دیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اے این ایف کو مینج کرکے میری گرفتاری کی گئی تھی۔ اگر میں نے بے شمار قتل کئے تو جھوٹا مقدمہ کیوں بنایا اس قتل کیسز کی تحقیقات میں گرفتار کروا لیتے۔ عمران اگر الیکشن سے برسر اقتدار آیا تو مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرے گا۔ اگر ناکام ہوگا تو الیکشن رزلٹ نہیں مانے گا۔ الیکشن کسی مسئلے کا حل نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ معیشت کو سنبھالا جائے، الیکشن وقت پر ہوں۔ اس وقت اعمال و کام عوام کے سامنے ہوں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں، اس صورتحال میں گورنر راج کا بھی امکان پیدا ہوگیا ہے۔ عمران خان کہتا ہے کہ الیکشن کراؤ، الیکشن الیکشن کی رٹ لگا رہا ہے، اگر عمران خان الیکشن میں کامیاب ہوا تو ملک میں تباہی ہوگی۔ وہ انتقامی کارروائیاں کرے گا۔ جو ساڑھے چار سال کیا وہی کرے گا۔ الیکشن میں ناکام ہوگا تو رزلٹ تسلیم نہیں کرے گا، گند کرے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں معاشی استحکام پیدا کیا جائے۔