آرمی چیف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گزشتہ روز العلا کے سرمائی کیمپ میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور انہیں ترقی دینے کے مواقع کا جائزہ لیا گیا۔ ملاقات میں مشترکہ تشویش کے امور پر بھی تبادلہ ¿ خیال کیاگیا۔ اس موقع پر سعوی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان‘ وزیرمملکت‘ کابینہ کے رکن اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر مساعد بن محمد العیان بھی موجود تھے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہمیشہ سے خصوصی تعلقات قائم رہے ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی کا پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951ءمیں ہوا تھا۔ شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کی کھل کر تائید کی اور ستمبر1965ءکی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی بڑے پیمانے پر مدد کی۔ 1967ءمیں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان میں فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1968ءمیں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کرکے انکی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ 1973ءکے سیلاب کے موقع پر بھی سعودی عرب نے پاکستان کو مالی امداد فراہم کی اور دسمبر 1975ءمیں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کیلئے بھی ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا ۔اس تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔سعودی عرب قابل اعتماد دوست ہے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آتا ہے ۔ دو روز قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور سعودی حکام کے مابین ملاقات میںدونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے اور دفاعی شعبہ میں مزید تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جس سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید استحکام آئیگا ۔