• news

سیلاب: بحالی کا عمل شفاف ہونا چاہیے


پاکستان میں حالیہ سیلاب نے جو تباہی مچائی وہ نہ صرف ہمارے بلکہ پوری دنیا کے لیے حیران کن تھی۔ یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کا ایک ایسا نتیجہ تھا جس کا مشاہدہ کرنے کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھی یہ کہنا پڑا کہ یہ تباہی بہت بڑی ہے، پاکستان اکیلا اس سے نہیں نمٹ سکتا، لہٰذا بین الاقوامی برادری کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے عمل میں اس کی مدد کرنی چاہیے۔ اسی سلسلے میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک کانفرنس ہوئی جس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے تین سال کے عرصے میں پاکستان کو 8 ارب ڈالر دیں۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ اس اپیل کے جواب میں مجموعی طور پر 10.70 ارب ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا۔ مختلف ممالک اور اداروں نے امداد کا اعلان کر کے اپنی ذمہ داری ادا کردی، اب اصل امتحان ہماری حکومت کا ہے کہ وہ اس رقم سے بحالی کے عمل کو کتنی جلد تکمیل تک پہنچاتی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے بڑا چیلنج اس امداد کا شفاف استعمال ہوگا۔ دنیا نے ہم نے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے تو ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم اس اعتماد کی لاج رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایسا نظام وضع کریں جو عالمی برادری کے سامنے ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہو۔ ہم اگر اس حوالے سے سرخرو ہوگئے تو توقع کی جاسکتی ہے کہ دیگر معاملات میں بھی بین الاقوامی برادری ہماری باتوں پر سنجیدگی سے توجہ دے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا غفلت ہرگز برداشت نہ کرے، اور آئندہ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات پر قابو پانے کے حکمت عملی بھی تشکیل دے۔

ای پیپر-دی نیشن