لاہور ہائیکورٹ: پارٹی عہدے کیخلاف حکم امتناعی کیلئے عمران کی درخواست مسترد
لاہور (خبرنگار) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پارٹی عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے فوری ریلیف لینے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمشن کے نوٹسز پر حکم امتناعی دینے کی بجائے معاملہ فل بنچ کو بھجوا دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کر دیا۔ فیصلے کے مطابق جسٹس جواد حسن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ عمران خان نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے الیکشن کمشن کی کارروائی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کیخلاف توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کا فیصلہ آیا۔ فیصلے کی روشنی میں اب الیکشن کمشن نے عمران خان کو پارٹی کی سربراہی سے ہٹانے کی کارروائی شروع کر دی ہے، الیکشن کمشن کی کارروائی اور نوٹسز آئین میں دیئے گئے اختیارات سے تجاوز ہے۔ اس موقع پر جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ اسی نوعیت کا معاملہ پہلے ہی دو مختلف درخواستوں میں فل بنچ کے روبرو زیر سماعت ہے۔ وفاقی حکومت کے وکیل نصر احمد نے نشاندہی کی کہ درخواست گزار عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی اسی معاملے پر رجوع کر رکھا ہے۔ ایک ہی نوعیت کے معاملے پر مختلف عدالتوں سے رجوع نہیںکیا جا سکتا۔ جس پر عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے لاہور ہائیکورٹ سے کچھ نہیںچھپایا۔ جسٹس جواد حسن نے کہا کہ الیکشن کمشن کے نوٹسز معطل کر کے معاملہ فل بنچ کو بھجوا دیتا ہوں۔ عدالت نے عمران خان کے وکیل کی فوری حکم امتناعی دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مناسب ہو گا کہ وفاقی حکومت کے اعتراض اور الیکشن کمشن کے نوٹسز معطل کرنے کی استدعا پر بھی فیصلہ فل بنچ ہی کرے۔ کیونکہ ان تمام درخواستوں میں ایک ہی نوعیت کے آئینی نکات اٹھائے گئے ہیں، الیکشن ایکٹ 2017ء کی کچھ دفعات بھی تشریح کے قابل ہیں۔ عدالت نے تمام فریقین کو سننے کے بعد درخواست فل بنچ کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔
مسترد