• news

ترقیاتی منصوبوں کیلئے  لاہور ہائیکورٹ کی گائیڈ لائن 


لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے لاہور کے ماسٹر پلان 2050ءپر تا حکم ثانی عمل درآمد روک دیا۔ فاضل عدالت نے حکومت پنجاب‘ چیف سیکرٹری پنجاب اور متعلقہ فریقین سے دو ہفتوں میں تحریری جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ شہریوں کو مارا جا رہا ہے‘ سموگ کو کنٹرول کرنے میں دلچسپی نہیں لی جا رہی‘ حکومت کے بے مقصد منصوبوں سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے۔ اس طرح کے منصوبے سے ملکی معیشت کو خطرات کا سامنا ہے۔ 
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے دو ہفتے قبل لاہور ماسٹر پلان 2050ءکی منظوری دی تھی جس کے تحت لاہور میں گرین لینڈ ایریا20 فیصد بڑھانے‘ ٹورازم‘ ماحولیات اور اربن سہولتوں کیلئے مالی سال 2022-23ءکے اضافی فنڈز کے اجرا¿ کی بھی منظوری دی گئی تھی۔ ماحولیاتی آلودگی ‘ کمزور معیشت اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی گزشتہ روز عدالت ِ عالیہ نے لاہور ماسٹر پلان پر عملدرآمدتاحکم ثانی روکا ہے۔ اس وقت ملک شدید مالی اور اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے‘ ایک طرف ملک چلانے کیلئے حکومت کو آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی اداروں سے قرضے لینے پڑ رہے ہیں، دوسری طرف ایسے منصوبوں کی منظوری معیشت پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے کیونکہ ایسے منصوبوں پر خطیر لاگت آتی ہے اور اسکی تکمیل کیلئے توانائی کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں طویل المدتی منصوبوں کا ملک ہرگز متحمل نہیں ہو سکتا۔ معیشت پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے ‘ نئے منصوبے معیشت پر مزید بوجھ بن سکتے ہیں۔ فاضل عدالت نے درست نشاندہی کی ہے کہ سموگ کے باعث شہری مر رہے ہیں‘ اس پر قابو پانے کی طرف توجہ نہیں دی جارہی۔ بہتر ہے صوبائی حکومت سموگ پر قابو پانا اپنی پہلی ترجیح بنائے اور مہنگائی کے خاتمہ سمیت عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی طرف توجہ دے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس ترقیاتی منصوبوں کیلئے گائیڈ لائن ہیں جو کسی بھی منصوبے کی منظوری کے وقت پیش نظر رکھنے چاہئیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن