پنجاب ‘کے پی اسمبلیوں کی تحلیل، پی ڈی ایم حکومت کی مشکلات میں اضافہ
اسلام آباد(رانا فرحان اسلم) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے سے پی ڈی ایم حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوا گیا ہے حالات سے نمٹنے کے لیے لیگی اعلیٰ قیادت نے بھی سرجوڑ لئے مسلم لیگ ن لیگ کے قائد میاں نوازشریف نے آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیلئے گزشتہ روزلندن میں اجلاس طلب کرکے پارٹی قائدین سے تفصیلی صلاح مشورہ کیا مریم نواز کی بھی جلد وطن واپسی متوقع ہے واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی سے اعتماد کاووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے صوبائی اسمبلی کے خاتمے کی تجویز گورنر پنجاب کو تحریری طور پر روانہ کر دی ہے۔ا?ئین کیتحت گورنر پنجاب اگر اس تجویز کی منظوری نہیں دیتے تو 48گھنٹوں بعد اسمبلی خود بخودتحلیل ہوجائیگی ، اس کے بعد پی ٹی ا?ئی کی جانب سے صوبہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی کو بھی توڑنے کا اعلان کر دیا گیاہے پنجاب اور کے پی کے بعد سندھ میں بھی سیاسی صورتحال پی ڈی ایم حکومت کے حق میں نہیں دکھائی دیتی یہاں بھی حکومت کی دو اتحادی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ رسہ کشی میں مصروف ہیں تحریک انصاف کے ہاتھوں دوصوبائی اسمبلیوں کا وجود خطرے سے دوچار ہے تو دوسری جانب سندھ میں بھی پیپلزپارٹی اورایم کیو ایم کے درمیان سیاسی کشیدگی میں اضافے کے باعث سندھ اسمبلی کا وجود بھی خطرے میں پڑچکاہے اس بحران پر غور کیلئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی سندھ میں اجلاس سندھ میں طلب کیااور موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی موجودہ حالات میں اگر ایم کیو ایم وفاقی حکومت سے الگ ہوتی ہے تو پی ڈی ایم حکومت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائیگا اور عام انتخابات کے علاوہ کوئی حل نہیں بچے گا۔
مشکلات اضافہ