پنجاب اسمبلی تحلیل : کابینہ بھی ختم
لاہور (نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) گورنر پنجاب کو بھجوائی سمری کے 48 گھنٹے مکمل ہونے پر صوبائی اسمبلی تحلیل ہو گئی۔ گورنر بلیغ الرحمن کا دستخط سے انکار، نگران وزیر اعلی کے ناموں پر اتفاق کے لئے پرویز الہی اور حمزہ شہباز کو مراسلہ بھجوا دیا ۔گورنر بلیغ الرحمن نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلی توڑنے کا حصہ نہیں بنوں گا ایسا کرنے سے آئینی عمل میں کسی قسم کی رکاؤٹ کا اندیشہ نہیں آئین اور قانون میں وضاحت کے ساتھ تمام معاملات کے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔ اس سے قبل پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر گورنر پنجاب، وفاقی وزرا اور دیگر رہنماؤں نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کیں جس میں اہم مشاورت ہوئی۔ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعظم شہاز شریف سے ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن لاہور میں ملاقات کی۔ ملاقات میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر اعلی حکام بھی موجود تھے۔ ملاقات میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل سے متعلق مشاورتی عمل ہوا۔ آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت وزیراعلی کے عہدے پر پرویز الہی تین دن تک کام کرتے رہیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وزیراعلی پرویز الہی تین دن کے اندر اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی مشاورت سے متفقہ طور پر نگران وزیراعلی کا نام طے کریں گے، متفقہ نام سامنے آنے کے بعد نگران وزیراعلی کا حلف لیا جائے گا، نگران وزیراعلی کے نام پر وزیراعلی اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے اتفاق نہ ہونے پر معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس چلاجائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نگران وزیراعلی کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی خود پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کریں گے، اگر پارلیمانی کمیٹی بھی معاملے کو حل نہیں کرتی تو نگران وزیراعلی کا معاملہ الیکشن کمیشن میں چلا جائے گا اور الیکشن کمیشن تجویز کردہ چھ ناموں میں کوئی ایک نام فائنل کرے گا۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف سے مختلف وفاقی وزرا و سینئر لیگی رہنماوں نے ملاقاتیں کیں جن میں اسحاق ڈار، رانا ثنائ، عطاء اللہ تارڑ، نامزد اٹارنی جنرل منصور اعوان ایڈووکیٹ اور دیگر شامل تھے۔ ملاقاتوں میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور صوبے میں ممکنہ انتخابات کے بارے میں مشاورت ہوئی۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل اہم ذمہ داری ہے، میں نہیں چاہتا کہ یہ کام عجلت میں ہو۔ آئین کی پاسداری کے لیے قدم اٹھانا پڑے گا لیکن یہ فیصلہ بھاری دل کے ساتھ کروں گا۔محمد بلیغ الرحمان نے کہا کہ میری دعا ہے جو بھی فیصلہ ہو ملک و قوم کی بھلائی کے لیے ہو۔ دریں اثناء گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے ملاقات کی۔ مگورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی قیادت میں پوری اقتصادی ٹیم معیشت کی بہتری اور استحکام کے لیے بھر پورکوششیں کر رہی ہے۔پنجاب میں نگران سیٹ اپ کے عمل کا آغاز ہو گیا۔ گورنر بلیغ الرحمن نے پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کے بعد نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو مراسلے بھیج دیئے ہیں۔ پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز نگران سیٹ اپ کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔ دونوں کے پاس نگران وزیراعلیٰ نامزد کرنے کیلئے تین روز کا وقت ہے۔ 17 جنوری 2023ء رات 10-10 بجے تک فیصلے کا ٹائم ہے۔ ناکامی پر پارلیمانی کمیٹی بنے گی۔ پارلیمانی کمیٹی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اپنے نام سپیکر کو ارسال کرے گی۔ پارلیمانی کمیٹی کے پاس اتفاق کیلئے تین روز کا وقت ہوگا۔ پارلیمانی کمیٹی کی ناکامی پر معاملہ الیکشن کمشن کے پاس جائے گا۔ الیکشن کمشن دو روز میں نگران وزیراعلیٰ کا تقرر کرے گا۔
اسمبلی تحلیل
پشاور( نوائے وقت رپورٹ) خیبرپختونخوا اسمبلی کی تحلیل میں تاخیر پر وزیراعلیٰ محمود خان نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج بروز اتوار دوپہر دو بجے چیف منسٹر ہاؤس میں طلب کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے حوالے سے پی ٹی آئی نے نئی حکمت عملی تیار کی ہے جس کے تحت صوبائی اسمبلی کو چار سے چھ دن تاخیز سے تحلیل کیا جائے گا اور 18 سے 20 جنوری کے درمیان گورنر کو خط ارسال کیا جائے گا۔ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں تمام تر صورت حال کاجائزہ لیتے ہوئے اسمبلی تحلیل کے لیے گورنر کوایڈوائس بھجوانے کاحتمی فیصلہ کیاجائے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومتی سطح پر کچھ ضروری کاموں کی وجہ سے اسمبلی تحلیل کا فیصلہ آئندہ چند روز کیلیے ملتوی کیا گیا ہے۔ عمران خان کے لیے مرکزی حکومت کی جانب سے مسائل توپیدا نہ کیے گئے توکے پی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ محمود خان نے کے پی اسمبلی تحلیل کے لیے سمری ہفتہ 14جنوری کوگورنرکواسال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ بطور وزیر اعلیٰ آج آخری خطاب کررہا ہوں۔ وزیر اعلی محمود خان نے کہا کہ پوری کابینہ اور اراکین گورننگ باڈی کو مبارک باد دیتا ہوں، ہارجیت الیکشن کا حصہ ہوتا ہے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے، آج آخری بار وزیر اعلی کے طور پر خطاب کر رہا ہوں، آج ہم کے پی اسمبلی کو تحلیل کردیں گے، آئندہ ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پورے ملک میں دو تہائی اکثریت لیں گے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ مسخرہ ہے، یہ خود ماڈل ٹاؤن کا قاتل ہے، کے پی ہاتھ سے نکلا تو یہ پنجاب اور سندھ میں بھی نہیں رہ پائیں گے، مرکز نے غیر آئینی طور پر ضم اضلاع کے بارے میں اعلامیہ جاری کیا، گورنر تو کٹھ پتلی ہے، بجٹ ہم نے پاس کیا تو وہاں کے ارکان کو فنڈز گورنر کیسے دے سکتا ہے؟۔ محمود خان نے کہا تھا کہ یہ جنیوا میں بھیک مانگتے ہیں اسی لیے لوگ ان پر اعتماد نہیں کرتے، ہم یہ اعلامیہ عدالت میں چیلنج کریں گے، یہ ضم اضلاع کے لیے پورے فنڈز دیں نہ کہ مداخلت کریں یا پھر آئینی ترمیم کرتے ہوئے واپس لےلیں۔ان میں صلاحیت نہیں تھی تو کیوں حکومت لی؟ یہ لوگ اپنے کیس ختم کرنے آئے تھے اور اب سب کیس ختم ہوگئے ہیں۔ محمود خان نے مزید کہا تھا کہ جب خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری بھیجوں گا تو سب کو بتاؤں گا، عمران خان مزید مشاورت نہیں کریں گے، میں ان کا ادنی ورکر ہوں جب اشارہ ہوگا ۔
کے پی اسمبلی