• news

راؤ انوار کیخلاف قتل کیس: 5 سال بعد فیصلہ محفوظ‘ 23 جنوری کو سنایا جائیگا

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) انسداد دہشتگردی کی خصوسی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں طرفین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا، 23 جنوری 2018ء میں درج کیے گئے مقدمے کا 5 سال بعد 23 جنوری 2023ء کو فیصلہ سنایا جائیگا۔ کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 16 کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر پیش ہوئے۔ مدعی مقدمہ کے وکیل صلاح الدین پہنور نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شکیل فیروز نے ایک دن پہلے گدا حسین کو کال کی جہاں مقابلہ ہوا، مقابلے کے وقت گدا حسین کی سی ڈی آر بتاتی ہے کہ وہ موجود تھا۔ ڈی ایس پی قمر بھی امان اللہ مروت سے رابطے میں تھے۔ وکیل صفائی ملک کھوکھر ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ڈیوٹی کا حصہ ہوتا ہے کہ ماتحت افسر اپنے بالا افسر کو کسی بھی واقعے کی اطلاع دے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بلکل یہ ڈیوٹی کا حصہ اور اگر اس بنیاد پر ڈی ایس پی اور ایس ایس پی کو نامزد کیا گیا ہے تو پھر ڈی آئی جی اور دیگر اعلی افسران کو بھی نامزد کرنا چاہئے تھا۔ صلاح الدین پہنور نے کہا کہ راؤ انوار 3 بج کر 21 منٹ پر وہاں موجود تھے، افسران کو پتا تھا مقابلے کا۔ جس پر عدالت نے استفسارکیا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں ثابت کریں کیا ثبوت ہے اس بات کا کہ راؤ انوار یا کسی اور افسر کو معلوم تھا۔ راؤ انوار کے وکیل عامر منسوب نے کہا کہ میں عدالت کی توجہ استغاثہ کی دی ہوئی سی ڈی آر پر دلانا چاہتا ہوں جس میں ایک ملزم فیصل کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ 3 بج کر 5 منٹ پر خداد کالونی میں تھا اور مقابلے کے وقت پہنچ گیا۔ خدا داد کالونی مزار قائد پر واقعہ ہے تو کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ عدالت نے طرفین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار کے وکیل عامر منسوب نے کہا کہ آج پراسکیوشن ملزمان کیخلاف پیش کئئے گئے شواہد ثابت نہیں کر سکی۔

ای پیپر-دی نیشن